حوثی بحیرہ احمر میں "خوشحالی کے محافظ" الائنس کو نظر انداز کر رہے ہیں

حدیدہ کے قریب ڈرون طیاروں اور میزائلوں سے حملے

ایک امریکی ڈسٹرائر بحیرہ احمر میں کارگو جہازوں کی کالوں کا جواب دیتے ہوئے (اے ایف پی)
ایک امریکی ڈسٹرائر بحیرہ احمر میں کارگو جہازوں کی کالوں کا جواب دیتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

حوثی بحیرہ احمر میں "خوشحالی کے محافظ" الائنس کو نظر انداز کر رہے ہیں

ایک امریکی ڈسٹرائر بحیرہ احمر میں کارگو جہازوں کی کالوں کا جواب دیتے ہوئے (اے ایف پی)
ایک امریکی ڈسٹرائر بحیرہ احمر میں کارگو جہازوں کی کالوں کا جواب دیتے ہوئے (اے ایف پی)

بحیرہ احمر میں حوثی گروپ کے حملوں کو روکنے کے لیے واشنگٹن کی جانب سے "خوشحالی کے محافظ" کے نام سے ایک اتحاد بنانے کے باوجود، ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا، عالمی تجارت کے سب سے اہم سمندری راستوں میں سے ایک میں بحری جہاز بھیجنے پر اپنی دھمکیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ایک برطانوی ادارے کی طرف سے رپورٹ کیے گئے حوثیوں کے نئے حملے ایسے وقت میں ہیں کہ جب حوثی گروپ کے "وزیر دفاع" محمد العاطفی نے تصدیق کی کہ کوئی سرخ لکیریں نہیں ہیں اور یہ دعویٰ کیا کہ ان کے پاس "دشمن" کی کی توقع سے زیادہ حد تک ہتھیار ہیں۔

برطانیہ کی اتھارٹی برائے سمندری تجارت نے ایک مشاورتی رپورٹ میں کہا ہے کہ، یمن کے مغربی ساحل پر حدیدہ سے 50 ناٹیکل میل مغرب میں واقع ایک جہاز سے 5 ناٹیکل میل کے فاصلے پر دو دھماکے ہونے سے پہلے یہاں دو ڈرون طیاروں کا پتہ چلا تھا۔

اتھارٹی نے کہا - "روئٹرز" کی رپورٹ کے مطابق - کہ بظاہر شهن الگ واقعے میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور حدیدہ سے 60 ناٹیکل میل دور ایک بحری جہاز سے 4 ناٹیکل میل دور میزائل دیکھے گئے تھے۔ (...)

بدھ-14 جمادى الآخر 1445ہجری، 27 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16465]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]