حوثی بحیرہ احمر میں "خوشحالی کے محافظ" الائنس کو نظر انداز کر رہے ہیں

حدیدہ کے قریب ڈرون طیاروں اور میزائلوں سے حملے

ایک امریکی ڈسٹرائر بحیرہ احمر میں کارگو جہازوں کی کالوں کا جواب دیتے ہوئے (اے ایف پی)
ایک امریکی ڈسٹرائر بحیرہ احمر میں کارگو جہازوں کی کالوں کا جواب دیتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

حوثی بحیرہ احمر میں "خوشحالی کے محافظ" الائنس کو نظر انداز کر رہے ہیں

ایک امریکی ڈسٹرائر بحیرہ احمر میں کارگو جہازوں کی کالوں کا جواب دیتے ہوئے (اے ایف پی)
ایک امریکی ڈسٹرائر بحیرہ احمر میں کارگو جہازوں کی کالوں کا جواب دیتے ہوئے (اے ایف پی)

بحیرہ احمر میں حوثی گروپ کے حملوں کو روکنے کے لیے واشنگٹن کی جانب سے "خوشحالی کے محافظ" کے نام سے ایک اتحاد بنانے کے باوجود، ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا، عالمی تجارت کے سب سے اہم سمندری راستوں میں سے ایک میں بحری جہاز بھیجنے پر اپنی دھمکیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ایک برطانوی ادارے کی طرف سے رپورٹ کیے گئے حوثیوں کے نئے حملے ایسے وقت میں ہیں کہ جب حوثی گروپ کے "وزیر دفاع" محمد العاطفی نے تصدیق کی کہ کوئی سرخ لکیریں نہیں ہیں اور یہ دعویٰ کیا کہ ان کے پاس "دشمن" کی کی توقع سے زیادہ حد تک ہتھیار ہیں۔

برطانیہ کی اتھارٹی برائے سمندری تجارت نے ایک مشاورتی رپورٹ میں کہا ہے کہ، یمن کے مغربی ساحل پر حدیدہ سے 50 ناٹیکل میل مغرب میں واقع ایک جہاز سے 5 ناٹیکل میل کے فاصلے پر دو دھماکے ہونے سے پہلے یہاں دو ڈرون طیاروں کا پتہ چلا تھا۔

اتھارٹی نے کہا - "روئٹرز" کی رپورٹ کے مطابق - کہ بظاہر شهن الگ واقعے میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور حدیدہ سے 60 ناٹیکل میل دور ایک بحری جہاز سے 4 ناٹیکل میل دور میزائل دیکھے گئے تھے۔ (...)

بدھ-14 جمادى الآخر 1445ہجری، 27 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16465]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]