"پھر سے راہ فرار" سوڈان میں غیر ملکی پناہ گزینوں کو گھیرے ہوئے ہے

سوڈام یں مقیم ایک صومالی پناہ گزین خاتون ادل حسن (الشرق الاوسط)
سوڈام یں مقیم ایک صومالی پناہ گزین خاتون ادل حسن (الشرق الاوسط)
TT

"پھر سے راہ فرار" سوڈان میں غیر ملکی پناہ گزینوں کو گھیرے ہوئے ہے

سوڈام یں مقیم ایک صومالی پناہ گزین خاتون ادل حسن (الشرق الاوسط)
سوڈام یں مقیم ایک صومالی پناہ گزین خاتون ادل حسن (الشرق الاوسط)

سوڈان اپنے علاقوں میں جنگ شروع ہونے سے پہلے پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ممالک میں شامل تھا، جن کی تعداد میں اضافہ خطے میں بدامنی اور اس کی سرزمین سے غیر قانونی امیگریشن کی سرگرمیوں کی وجہ سے ہوا۔

لیکن گزشتہ کئی مہینوں سے سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان جاری لڑائیوں کے نتیجے میں، غیر ملکی پناہ گزینوں نے ایک بار پھر خود کو سوڈانی ریاستوں کے درمیان فرار ہونے کے چکر میں پھنسا ہوا پایا، جس کی وجہ سے ان میں سے کچھ مکمل طور پر یہ ملک چھوڑنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔

"پھر سے فرار" ہونے والے متاثرین میں شیخ بیلو عثمان بھی شامل ہیں، جو 15 سال قبل وسطی افریقہ سے فرار ہو کر سوڈان آئے اور خرطوم میں مقیم ہو گئے، لیکن فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد اسے عارضی دارالحکومت پورٹ سوڈان (ملک کے مشرق میں) جانے کے لیے مجبور کیا گیا تاکہ وہ "بے گھر افراد کے کیمپ دار المعلم" میں آباد ہوں۔

لیکن عثمان کے فرار ہونے کی کہانی اب ایک نئے اسٹیشن پر آکر رک گئی ہے، کیونکہ وہ اس وقت متعدد افریقی ممالک، جن میں سرفہرست صومالیہ اور وسطی افریقہ کے ممالک ہیں، کے 60 سے زیادہ بے گھر افراد کے ساتھ "بے گھر افراد کے دار المعلم کیمپ" میں مقیم ہیں، لیکن جنگ کا تسلسل انہیں دوبارہ فرار ہونے پر مجبور کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ پہلے "دار المعلم" کیمپ ان 6,000 افراد کی پناہ گاہ تھی جو پورٹ سوڈان کی طرف فرار ہوئے تھے، لیکن جنگ کے تسلسل اور ملک کے مختلف حصوں میں بگڑتے حالات نے ان میں سے اکثریت کو پورے سوڈان سے فرار ہونے پر مجبور کر دیا۔ (...)

بدھ-14 جمادى الآخر 1445ہجری، 27 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16465]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]