غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافے کے ساتھ اسرائیل کی کاروائیوں میں تیزی

غزہ کی پٹی کے وسط پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی شخص زخمی بچی کو اٹھائے ہوئے ہے (اے پی)
غزہ کی پٹی کے وسط پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی شخص زخمی بچی کو اٹھائے ہوئے ہے (اے پی)
TT

غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافے کے ساتھ اسرائیل کی کاروائیوں میں تیزی

غزہ کی پٹی کے وسط پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی شخص زخمی بچی کو اٹھائے ہوئے ہے (اے پی)
غزہ کی پٹی کے وسط پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی شخص زخمی بچی کو اٹھائے ہوئے ہے (اے پی)

اسرائیلی فوج نے کل جمعرات کے روز وسطی اور جنوبی غزہ پر حملوں اور اپنی زمینی کاروائیوں کو تیز کر دیا، جب کہ پٹی میں شہریوں کو متاثر کرنے والے "سنگین خطرے" کے بارے میں بین الاقوامی انتباہات جاری کیے جا رہے ہیں، جیسا کہ تحریک "حماس" کے اعداد و شمار کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 21 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

فلسطینی سرزمین اور دیگر محاذوں پر تنازعہ کے دائرہ کار میں توسیع کے خدشے کے دوران اسرائیلی فوج نے کل جمعرات کی صبح مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں اور خاص طور پر رام اللہ شہر پر دھاوا بولا جس کے دوران ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ دریں اثناء اسرائیلی چیف آف اسٹاف نے لبنانی "حزب اللہ" کے خلاف شمالی محاذ سمیت دیگر محاذوں کے لیے فوج کی "اعلیٰ" تیاری کی تصدیق کی۔

جمعرات کے روز "حماس" حکومت کی وزارت صحت نے نصیرات اور دیر البلح کیمپوں کو رات کے وقت نشانہ بناتے ہوئے حملوں کی اطلاع دی۔

دوسری جانب، اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے بڑے شہر خان یونس میں، جو کچھ عرصے سے زمینی کارروائیوں کا مرکز بنا ہوا ہے، اور وسطی غزہ کی پٹی میں قائم کیمپوں میں اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ (...)

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]