وسطی اور جنوبی غزہ پر اسرائیلی بمباری میں 25 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی

وسطی غزہ کی پٹی کے علاقے الزوائدہ پر اسرائیلی حملے کے بعد فلسطینی ایک بچے کی لاش نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں (اے ایف پی)
وسطی غزہ کی پٹی کے علاقے الزوائدہ پر اسرائیلی حملے کے بعد فلسطینی ایک بچے کی لاش نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

وسطی اور جنوبی غزہ پر اسرائیلی بمباری میں 25 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی

وسطی غزہ کی پٹی کے علاقے الزوائدہ پر اسرائیلی حملے کے بعد فلسطینی ایک بچے کی لاش نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں (اے ایف پی)
وسطی غزہ کی پٹی کے علاقے الزوائدہ پر اسرائیلی حملے کے بعد فلسطینی ایک بچے کی لاش نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں (اے ایف پی)

کل ہفتہ کی شام فلسطینی نیوز ایجنسی نے کہا کہ اسرائیلی طیاروں اور توپ خانے کی بمباری میں نصیرات اور مغازی کیمپوں، وسطی غزہ کی پٹی کے علاقے الزوائدہ اور جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح میں گھروں کو نشانہ بنایا اور اس دوران 25 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔

طبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ وسطی غزہ کی پٹی کے نصیرات کیمپ میں ایک مکان پر بمباری میں کم سے کم تین فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں، جب کہ وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی کیمپ پر بمباری میں 6 افراد ہلاک اور دیگر کئی زخمی ہو گئے ہیں۔

فلسطینی ایجنسی نے نشاندہی کی کہ وسطی غزہ کی پٹی میں الزوائدہ کے علاقے میں ایک گھر پر اسرائیلی بمباری میں کم سے کم 10 افراد ہلاک اور دیگر کئی زخمی ہوگئے ہیں، جب کہ رفح پر اسرائیلی بمباری میں ہونے والی ہلاکتیں اور زخمی اس کے علاوہ ہیں۔

اتوار-18 جمادى الآخر 1445ہجری، 31 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16469]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]