اسرائیل کی نئے سال کے آغاز کے ساتھ غزہ پر زمینی، فضائی اور سمندری حملے

اشدود بندرگاہ پر کھڑے بحری جہاز پر سوار اسرائیلی بحریہ کا فوجی (اے ایف پی)
اشدود بندرگاہ پر کھڑے بحری جہاز پر سوار اسرائیلی بحریہ کا فوجی (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کی نئے سال کے آغاز کے ساتھ غزہ پر زمینی، فضائی اور سمندری حملے

اشدود بندرگاہ پر کھڑے بحری جہاز پر سوار اسرائیلی بحریہ کا فوجی (اے ایف پی)
اشدود بندرگاہ پر کھڑے بحری جہاز پر سوار اسرائیلی بحریہ کا فوجی (اے ایف پی)

فلسطینی رپورٹس کے مطابق، نئے سال کے آغاز پر اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر توپ خانوں سے، فضا سے اور سمندر سے بمباری کی جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق، فلسطینی ریڈیو نے آج پیر کے روز خبر دی ہے کہ اسرائیلی کشتیوں نے جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح کے مغرب میں ساحل پر بمباری کی۔

ریڈیو نے بتایا کہ اسرائیلی توپ خانوں نے وسطی غزہ کی پٹی میں البریج اور المغازی کیمپوں کے مشرق میں بھی بمباری کی اور جبالیہ البلد، التفاح اور جبالیہ کیمپ کے آس پاس کے علاقوں پر مسلسل سخت بمباری کی علاوہ ازیں اسرائیلی فورسز نے جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس کے مرکزی محلوں کو نشانہ بنایا۔

آج اس سے قبل "الاقصیٰ" ٹی وی چینل نے خان یونس شہر کے مغرب میں ایک گھر پر اسرائیلی بمباری کی اطلاع دی، جس میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

اسی طرح فلسطینی ٹیلی ویژن نے بھی قبل ازیں یہ اطلاع دی تھی کہ خان یونس پر اسرائیلی حملوں میں 35 افراد مارے گئے ہیں اور نشاندہی کی کہ ہلاک شدگان میں بچے بھی شامل ہیں۔ (...)

پیر-19 جمادى الآخر 1445ہجری، یکم جنوری 2024، شمارہ نمبر[16470]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]