فلسطینی مسلح افراد نے اسرائیلی فوج کو جنین کے قریب ایک گاؤں سے انخلاء کرنے پر مجبور کر دیا: فلسطینی میڈیا

جنین کیمپ میں اسرائیل کی گذشتہ دراندازی کے دوران ایک اسرائیلی فوجی گاڑی (ای پی اے)
جنین کیمپ میں اسرائیل کی گذشتہ دراندازی کے دوران ایک اسرائیلی فوجی گاڑی (ای پی اے)
TT

فلسطینی مسلح افراد نے اسرائیلی فوج کو جنین کے قریب ایک گاؤں سے انخلاء کرنے پر مجبور کر دیا: فلسطینی میڈیا

جنین کیمپ میں اسرائیل کی گذشتہ دراندازی کے دوران ایک اسرائیلی فوجی گاڑی (ای پی اے)
جنین کیمپ میں اسرائیل کی گذشتہ دراندازی کے دوران ایک اسرائیلی فوجی گاڑی (ای پی اے)

فلسطینی نیوز ایجنسی "شہاب" نے آج منگل کی صبح کہا ہے کہ مسلح افراد، جسے اس نے "فلسطینی مزاحمتی گروپ" قرار دیا، نے اسرائیلی افواج کو مغربی کنارے میں جنین کے جنوب مغرب میں واقع گاؤں یعبد سے انخلاء کرنے پر مجبور کر دیا۔

عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی ایجنسی نے دونوں اطراف میں ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

یہ سب فلسطین ٹی وی کے اس اعلان کے بعد ہے کہ اسرائیلی فورسز نے جنین شہر پر دھاوا بولنے کے علاوہ گاؤں پر بھی دھاوا بول دیا ہے۔

فلسطین ٹی وی نے یہ بھی کہا کہ جنین میں اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد کیمپ میں بجلی کی بندش کے دوران جھڑپیں اور دھماکے بھی دیکھنے میں آئے۔

اسی ضمن میں فلسطینی ریڈیو نے اطلاع دی کہ اسرائیلی افواج نے آج منگل کی صبح جنین شہر اور اس کے کیمپ سے انخلاء کر لیا ہے۔ ریڈیو کے مطابق یہ انخلاء فلسطینی عسکریت پسندوں کے ساتھ ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے بعد ہے۔ (...)

منگل-20 جمادى الآخر 1445ہجری، 02 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16471]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]