اسرائیل "غزہ کی آگ" کو بیروت منتقل کر رہا ہے

لبنانی سول ڈیفنس کے افراد بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں گذشتہ روز "حماس" کے دفتر کی عمارت کے سامنے کھڑے ہیں، جسے اسرائیلی حملے میں نشانہ بنایا گیا (اے ایف پی)
لبنانی سول ڈیفنس کے افراد بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں گذشتہ روز "حماس" کے دفتر کی عمارت کے سامنے کھڑے ہیں، جسے اسرائیلی حملے میں نشانہ بنایا گیا (اے ایف پی)
TT

اسرائیل "غزہ کی آگ" کو بیروت منتقل کر رہا ہے

لبنانی سول ڈیفنس کے افراد بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں گذشتہ روز "حماس" کے دفتر کی عمارت کے سامنے کھڑے ہیں، جسے اسرائیلی حملے میں نشانہ بنایا گیا (اے ایف پی)
لبنانی سول ڈیفنس کے افراد بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں گذشتہ روز "حماس" کے دفتر کی عمارت کے سامنے کھڑے ہیں، جسے اسرائیلی حملے میں نشانہ بنایا گیا (اے ایف پی)

اسرائیل نے کل منگل کے روز تحریک "حماس" کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ صالح العاروری اور دیگر دو رہنماؤں، سمیر فندی (ابو عامر) اور عزام الاقرع (ابو عمار)، کو بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں قتل کر کے "غزہ کی آگ" کو بیروت منتقل کر دیا ہے۔

لبنان کے سیکیورٹی ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ 3 اسرائیلی میزائلوں نے ایک رہائشی عمارت کی دوسری اور تیسری منزل کو نشانہ بنایا جس میں تحریک "حماس" کا دفتر تھا، جب کہ ایک اور میزائل نے عمارت کے نیچے کھڑی ایک کار کو نشانہ بنایا۔ "نیشنل میڈیا ایجنسی" کے مطابق، یہ دھماکے اسرائیلی ڈرون کے نتیجے میں ہیں، جنہوں نے المشرفیہ کے علاقے میں "حماس" کے دفتر کو نشانہ بنایا اور اس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہو گئے۔

دریں اثناء جب اسرائیل نے اس کاروائی میں اپنی ذمہ داری کی تصدیق یا تردید نہیں کی، تو لبنان میں وزارت خارجہ و تارکین وطن نے "نگران وزیر اعظم نجیب میقاتی کی ہدایات پر اسرائیلی حملے کی مذمت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شکایت درج کرانے کی تیاری شروع کردی۔"

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے مشیر نے اعلان کیا: "ہم لبنان یا (حزب اللہ) کو نشانہ نہیں بنا رہے ہیں بلکہ 7 اکتوبر کے حملے میں ملوث ہر ایک کو نشانہ بنا رہے ہیں۔" اسرائیلی اطلاعات کے مطابق یہ قاتلانہ حملہ "حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کے ساتھ العاروری کی ملاقات کے موقع پر ہوا۔ لبنان میں اس آپریشن کی مذمت کی گئی ہے اور میقاتی نے "اس دھماکے کو لبنان کے لیے مضمرات میں شمار کرتے ہوئے ان کوششوں کا واضح جواب قرار دیا جو ہم لبنان سے جنگ کو دور کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔" انہوں نے "متعلقہ ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ نشانہ بنانے کی کاروائیوں سے باز رہے۔" (...)

بدھ-21 جمادى الآخر 1445ہجری، 03 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16472]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]