اشتیہ کا غزہ کی آبادی میں "بھوک" کی مذمت کرتے ہوئے پیراشوٹ کے ذریعے کھانا پہنچانے کا مطالبہ

فلسطینی جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں پناہ گزین کیمپ میں کھانا وصول کرنے کے لیے تقسیم کرنے کے مقام پر انتظار کر رہے ہیں (ای پی اے)
فلسطینی جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں پناہ گزین کیمپ میں کھانا وصول کرنے کے لیے تقسیم کرنے کے مقام پر انتظار کر رہے ہیں (ای پی اے)
TT

اشتیہ کا غزہ کی آبادی میں "بھوک" کی مذمت کرتے ہوئے پیراشوٹ کے ذریعے کھانا پہنچانے کا مطالبہ

فلسطینی جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں پناہ گزین کیمپ میں کھانا وصول کرنے کے لیے تقسیم کرنے کے مقام پر انتظار کر رہے ہیں (ای پی اے)
فلسطینی جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں پناہ گزین کیمپ میں کھانا وصول کرنے کے لیے تقسیم کرنے کے مقام پر انتظار کر رہے ہیں (ای پی اے)

غزہ میں وزارت صحت نے آج بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ 7 اکتوبر سے پٹی پر اسرائیلی جنگ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 22,313 ہو گئی ہے۔ وزارت نے اپنے جاری بیان میں مزید کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 128 فلسطینی شہید ہوئے اور جنگ میں اب تک زخمی ہونے والوں کی تعداد 57,296 ہو چکی ہے۔

دوسری جانب، فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے آج کہا کہ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی انسانی امداد پٹی کی آبادی کی ضروریات کے 8 فیصد سے زیادہ نہیں ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی کی طرف سے رپورٹ کردہ ایک سرکاری اجلاس کے دوران اشتیہ نے بیان دیتے ہوئے مزید کہا کہ "غزہ کی پٹی میں بھوک اور افلاس کی ایسی حالت دیکھی گئی ہے جو ہمارے اور دنیا کے لیے حیران کن ہے، شیرخوار بچوں کو دودھ دستیاب نہیں اور ان میں سے کچھ کی مائیں شہید ہو چکی ہیں اور بچے زندہ رہنے کے لیے لمبی لمبی لائنوں میں کھانے کے منتظر ہیں لیکن ان کی باری نہیں آتی۔" جیسا کہ "عرب ورلڈ نیوز" نے رپورٹ کیا ہے۔

انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا: "لوگ وبائی امراض اور بیماریوں کا شکار ہو کر اپنی طاقت کھو چکے ہیں اور اب وہ اپنے کمزور اور لاغر جسموں کو سہارا دینے کے قابل نہیں رہے۔ دنیا میں قحط کھانے کی کمی کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ لوگوں کی خوراک تک رسائی میں ناکامی کے سبب ہے۔" (...)

بدھ-21 جمادى الآخر 1445ہجری، 03 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16472]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]