رفح... ایک ملین بے گھر لوگوں کے لیے "خیموں کا جنگل"

اسرائیلی جنگی حکومت کے ختم ہونے کی توقعات

"الحدث" چینل کے نمائندے محمد عوض صدمے کے ساتھ اپنے بھتیجے کی لاش کو اٹھا رہے ہیں، جس کا پورا خاندان کل خان یونس میں یورپی ہسپتال پر اسرائیلی بمباری میں مارا گیا تھا (روئٹرز)
"الحدث" چینل کے نمائندے محمد عوض صدمے کے ساتھ اپنے بھتیجے کی لاش کو اٹھا رہے ہیں، جس کا پورا خاندان کل خان یونس میں یورپی ہسپتال پر اسرائیلی بمباری میں مارا گیا تھا (روئٹرز)
TT

رفح... ایک ملین بے گھر لوگوں کے لیے "خیموں کا جنگل"

"الحدث" چینل کے نمائندے محمد عوض صدمے کے ساتھ اپنے بھتیجے کی لاش کو اٹھا رہے ہیں، جس کا پورا خاندان کل خان یونس میں یورپی ہسپتال پر اسرائیلی بمباری میں مارا گیا تھا (روئٹرز)
"الحدث" چینل کے نمائندے محمد عوض صدمے کے ساتھ اپنے بھتیجے کی لاش کو اٹھا رہے ہیں، جس کا پورا خاندان کل خان یونس میں یورپی ہسپتال پر اسرائیلی بمباری میں مارا گیا تھا (روئٹرز)

جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس میں ہونے والی "شدید اور سخت ترین" جھڑپوں کے تناظر میں، کل سب کی توجہ مصر کی سرحد پر پٹی کے انتہائی جنوبی علاقے رفح اور اس کے گردونواح پر مرکوز رہی۔ یہ علاقہ "خیموں کے جنگل" کی شکل اختیار کر گیا ہے جو 100ویں روز کے قریب پہنچنے والی اسرائیل کی جنگ سے بے گھر ہونے والے دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو پناہ دیئے ہوئے ہے۔

کل، اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین "اونروا (UNRWA)" نے تصدیق کی کہ غزہ کی تقریباً 90 فیصد آبادی جبری نقل مکانی کا شکار ہے اور وہ ہر چیز کے محتاج ہیں۔ "اونروا (UNRWA)" نے "ایکس" پلیٹ فارم پر جنگ بندی اور جبری نقل مکانی کے خاتمے کا مطالبہ کیا اور انتباہ کیا کہ قحط کے خطرے کی روشنی میں غزہ کی پٹی میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔ (...)

اتوار-16 جمادى الآخر 1445 ہجری ، 07 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16467]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]