جنگ کی توسیع پر قابو پانے کے لیے بلنکن اور بوریل کی کوشش

تنازع اپنے چوتھے مہینے میں ہے... اور اسرائیل نے غزہ کی پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے

اسرائیلی بمباری کی وجہ سے ایک بچی رفح میں اپنے خاندانی گھر سے فرار ہو کر گزشتہ روز مصر کی سرحد پر خاردار تاروں کی باڑ کے قریب (روئٹرز)
اسرائیلی بمباری کی وجہ سے ایک بچی رفح میں اپنے خاندانی گھر سے فرار ہو کر گزشتہ روز مصر کی سرحد پر خاردار تاروں کی باڑ کے قریب (روئٹرز)
TT

جنگ کی توسیع پر قابو پانے کے لیے بلنکن اور بوریل کی کوشش

اسرائیلی بمباری کی وجہ سے ایک بچی رفح میں اپنے خاندانی گھر سے فرار ہو کر گزشتہ روز مصر کی سرحد پر خاردار تاروں کی باڑ کے قریب (روئٹرز)
اسرائیلی بمباری کی وجہ سے ایک بچی رفح میں اپنے خاندانی گھر سے فرار ہو کر گزشتہ روز مصر کی سرحد پر خاردار تاروں کی باڑ کے قریب (روئٹرز)

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل، جو اس وقت خطے کے دورہ پر ہیں، مشرق وسطیٰ میں غزہ جنگ کی توسیع کو روکنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں، لیکن خونریزی جاری رہنے اور جنگ کو چوتھے ماہ میں داخل ہونے کی وجہ سے ان کوششوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

بلنکن اور بوریل دونوں لبنان اور مغربی کنارے میں جنگ کے پھیلاؤ کو روکنے اور بحیرہ احمر میں جہاز رانی کے راستوں کو محفوظ بنانے کے لیے دو الگ الگ دوروں پر خطے میں پہنچے۔ جیسا کہ یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں نے اس وقت تک حملے جاری رکھنے کا عہد کیا ہے جب تک کہ اسرائیل فلسطینی پٹی میں اپنے حملے بند نہیں کر دیتا۔

بلنکن نے خطے کے اپنے چوتھے دورہ کے دوران کل اردن اور قطر کا دورہ کیا، جب کہ وہ اسرائیل، مغربی کنارے، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور مصر بھی جائیں گے، اس دوران انہوں نے کہا وہ اپنے دورہ کے دوران "تنازعہ کی توسیع کو روکنے پر توجہ دیں گے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں خطے میں گہری کشیدگی کا سامنا ہے اور یہ ایک ایسا تنازع ہے جو آسانی سے پھیل سکتا ہےاور اس سے عدم تحفظ اور مصائب میں اضافہ ہو سکتا ہے۔"

"روئٹرز" کی رپورٹ کے مطابق، بلنکن نے وضاحت کی کہ وہ اسرائیلی حکام کو آگاہ کریں گے کہ انہیں غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد کو روکنے کے لیے مزید کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے دوحہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ فلسطینی شہریوں کو اپنے علاقوں میں واپس جانے کی اجازت دی جانی چاہیے اور ان پر غزہ چھوڑنے کے لیے دباؤ نہیں ڈالا جانا چاہیے۔ (...)

پیر-26 جمادى الآخر 1445 ہجری، 08 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16477]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]