بیروت ائیرپورٹ پر "سائبر" حملہ... اور "حزب اللہ" کے خلاف احتجاج کا پیغام

ایک لبنانی ذریعہ نے اس میں "اسرائیلی ہاتھ" ہونے کا شبہ ظاہر کیا

بیروت ایئرپورٹ کے ہیک ہونے کے بعد فلائٹ شیڈول کی سکرینیں (قومی خبر رساں ایجنسی)
بیروت ایئرپورٹ کے ہیک ہونے کے بعد فلائٹ شیڈول کی سکرینیں (قومی خبر رساں ایجنسی)
TT

بیروت ائیرپورٹ پر "سائبر" حملہ... اور "حزب اللہ" کے خلاف احتجاج کا پیغام

بیروت ایئرپورٹ کے ہیک ہونے کے بعد فلائٹ شیڈول کی سکرینیں (قومی خبر رساں ایجنسی)
بیروت ایئرپورٹ کے ہیک ہونے کے بعد فلائٹ شیڈول کی سکرینیں (قومی خبر رساں ایجنسی)

بیروت ائیرپورٹ سائبر حملے کا نشانہ بن گیا، جس کی وجہ سے پروازوں کے نظام الاوقات اور سامان کے معائنے کا نظام معطل ہو کر رہ گیا۔ جب کہ اس کے ساتھ ساتھ مواصلاتی نیٹ ورک کی بھی ہیکنگ ہوئی، جس کی وجہ سے بہت سے لبنانیوں تک "گمراہ کن" پیغامات پہنچے۔

ائیرپورٹ کی سکرینوں پر لبنان کی "جنود الرب" کے نام سے معروف گروپ کے دستخط کے ساتھ پیغامات نمودار ہوئے جس میں "حزب اللہ" اور اس کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے "لبنان کو جنگ میں نہ دھکیلنے اور لبنان کو خود ساختہ ریاست کی گرفت سے آزاد" کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

ایک لبنانی سیکورٹی ذریعہ نے نشاندہی کی کہ اس کام کے پیچھے "اسرائیلی ہاتھ" ہونے کا شبہ ہے، کیونکہ مذکورہ گروپ نے اس ہیکنگ میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی ہے۔ ذریعہ نے "الشرق الاوسط" کو کہا:  "واضح تصویر بنانے سے پہلے ہمیں بہت سے کام کرنا ہیں۔"

ہیکرز کی جانب سے لبنانیوں کے فون پر "مڈل ایسٹ ایئر لائنز" کمپنی کے نام سے مختصر پیغامات پہنچے، جس میں کہا گیا کہ "بیروت ائیرپورٹ معطل ہو گیا ہے اور سیکورٹی کا شعبہ ائیرپورٹ سے ٹریفک کو موڑنے کے لیے اپنا فرض ادا کر رہا ہے۔" جب کہ بعد میں اس کمپنی نے بھی ان پیغامات کی تردید کی اور تصدیق کی کہ اس کی پروازیں جاری ہیں۔(...)

پیر-26 جمادى الآخر 1445 ہجری، 08 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16477]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]