ایک سینئر امریکی اہلکار نے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی جہازوں پر حملے سے یمنی سلامتی کے مفادات کو خطرہ ہے اور اس سے غزہ کے لوگوں کی کوئی مدد نہیں ہوگی۔
امریکی اہلکار، جس نے اپنی شناخت چھپانے کو ترجیح دی، کا یہ بیان "الشرق الاوسط" کی طرف سے حوثیوں کی سمندری کاروائیوں سے یمن کی اندرونی سلامتی پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں کیے گئے سوال کے جواب میں ہے۔ انہوں نے یمنی اطراف پر زور دیا کہ وہ یمنی عوام کی ضروریات کو اولین رجیح دیں اور "یمن کو اس شدت پسندانہ رویے کے ذریعے وسیع تر علاقائی تنازعہ کی طرف نہ دھکیلیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی تجارتی بحری جہازوں پر حملہ کرنا غیر قانونی، خطرناک اور بین الاقوامی قانون سے متصادم ہے، جس سے یمن میں استحکام اور اس کے ساتھ ساتھ امن کی کوششوں کی حمایت اور جنگ کے خاتمے کے لیے گزشتہ دو سالوں میں حاصل کردہ کامیابیوں کے لیے خطرے کا باعث ہے۔
"الشرق الاوسط" نے جنوبی بحر احمر میں حوثیوں کی کاروائیوں سے یمن میں امن فائل پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں یہی سوال دیگر اہلکاروں اور محققین سے کیا، چونکہ خاص طور پر اقوام متحدہ کی طرف سے ایک نئے قدم کی نمائندگی کرتے ہوئے اعلان کیا گیا ہے کہ اس نے دونوں فریقوں سے وعدے حاصل کیے ہیں جس کے ذریعے وہ یمنی امن کا نقشہ کھینچے گا۔(...)
پیر-26 جمادى الآخر 1445 ہجری، 08 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16477]