"سپورٹ" فورسز کے ساتھ معاہدہ "جدہ اعلامیہ" کے نفاذ پر منحصر ہے: خرطوم

"الحلو فورسز" کا الدلنج شہر پر کنٹرول

بے گھر سوڈانی بچے گزشتہ ماہ کے آخر میں ریاست القضارف میں جاتے ہوئے (اے ایف پی)
بے گھر سوڈانی بچے گزشتہ ماہ کے آخر میں ریاست القضارف میں جاتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

"سپورٹ" فورسز کے ساتھ معاہدہ "جدہ اعلامیہ" کے نفاذ پر منحصر ہے: خرطوم

بے گھر سوڈانی بچے گزشتہ ماہ کے آخر میں ریاست القضارف میں جاتے ہوئے (اے ایف پی)
بے گھر سوڈانی بچے گزشتہ ماہ کے آخر میں ریاست القضارف میں جاتے ہوئے (اے ایف پی)

سوڈان کی وزارت خارجہ نے جنگ بندی تک پہنچنے اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے ساتھ جامع امن عمل شروع کرنے کو انسانی ہمدردی پر مبنی "جدہ اعلامیہ" کے نفاذ سمیت دیگر وعدوں کا احترام کرنے سے مشروط کیا ہے، جس میں "شہروں اور الجزیرہ ریاست سے انخلا بھی شامل ہے۔" دریں اثناء عبدالعزیز الحلو کی قیادت میں "سوڈان پیپلز لبریشن موومنٹ - نارتھ" سے وابستہ "پیپلز آرمی" کی فورسز جنوبی کردفان ریاست کے شہر الدلنج میں داخل ہو کر وہاں پھیل چکی ہیں۔

سوڈانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ "سپورٹ فورسز" کے رہنما محمد حمدان دقلو (حمیدتی) کا "ایک سوڈانی سیاسی گروپ کی حمایت" کے ساتھ یہ اعلان دراصل "عدیس ابابا اعلامیہ" کے ذریعے "سویلین ڈیموکریٹک فورسز کے تعاون (ایڈوانس)" کے ساتھ جنگ بندی کے لیے اپنی تیاری کا اعلان ہے۔

میدانی سطح پر، "سوڈان پیپلز لبریشن موومنٹ-نارتھ" سے وابستہ "پیپلز آرمی" کی افواج جنوبی کردفان ریاست کے شہر الدلنج میں داخل ہو کر ویاں پھیل گئی ہیں۔ مقامی رپورٹس کے مطابق شہر کے مکینوں نے فورسز کا پرتپاک استقبال کیا، جب کہ "خود مختاری کونسل" کے سربراہ عبدالفتاح البرہان کے ماتحت سوڈانی فوج کے ایک یونٹ نے شہر میں موجود ہونے کے باوجود "پیپلز آرمی" فورسز کے شہر میں داخل ہونے پر آنکھیں بند کر لیں۔ جو کہ "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے الدلنج شہر کے مشرق میں ریاست کے ہبیلا نامی زرعی علاقے پر حملہ کیے جانے کے بعد ہے۔ (...)

پیر-26 جمادى الآخر 1445 ہجری، 08 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16477]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]