غزہ میں جنگ کے آغاز سے "اونروا" کے ہلاک ہونے والے ملازمین کی تعداد 146 ہوگئی

وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی پناہ گزین کیمپ میں "اونروا" کے زیر انتظام اسکول کے صحن میں اقوام متحدہ کا ایک رضاکار (اے ایف پی)
وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی پناہ گزین کیمپ میں "اونروا" کے زیر انتظام اسکول کے صحن میں اقوام متحدہ کا ایک رضاکار (اے ایف پی)
TT

غزہ میں جنگ کے آغاز سے "اونروا" کے ہلاک ہونے والے ملازمین کی تعداد 146 ہوگئی

وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی پناہ گزین کیمپ میں "اونروا" کے زیر انتظام اسکول کے صحن میں اقوام متحدہ کا ایک رضاکار (اے ایف پی)
وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی پناہ گزین کیمپ میں "اونروا" کے زیر انتظام اسکول کے صحن میں اقوام متحدہ کا ایک رضاکار (اے ایف پی)

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا ("(UNRWAنے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اس کے ہلاک ہونے والے ملازمین کی تعداد 146 ہو گئی ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ "اونروا" کے کل 22 صحت کے مراکز میں سے اب صرف 5 مراکز وسطی اور جنوبی غزہ کے علاقوں میں اپنی خدمات فراہم کر رہے ہیں۔

غزہ کی پٹی میں فلسطینی وزارت صحت نے آج اعلان کیا ہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی فوج کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 22,835 اور زخمیوں کی تعداد 58,416 ہوگئی ہے۔

پیر-26 جمادى الآخر 1445 ہجری، 08 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16477]



غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
TT

غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)

فلسطینی عوام "الاقصی فلڈ" کے آغاز سے ہی دردناک حالات سے گزر رہی ہے اور غزہ کے باشندوں کو ہلاکتوں کی تعداد اور اندیشوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہر روز جن تین چیزوں کا سامنا ہے وہ بمباری، بھوک اور نقل مکانی ہے۔ دریں اثناء قیدیوں کے تبادلے کے عوض جنگ بندی کی تلاش جاری ہے تاکہ چاہے عارضی ہی سہی لیکن سب کی پریشانیاں حل ہوں، جب کہ رفح کراسنگ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے امدادی سامان کے قافلے داخل ہو سکتے ہیں لیکن مہاجرین اس کے ذریعے فرار نہیں ہو سکتے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے پرتشدد اسرائیلی بمباری کی گونج میں ایک بار پھر اس تشدد کے چکر سے نکلنے کا واحد راستہ دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو قرار دیا، جب کہ اس بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کہا: "مجھے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں اسرائیل کے لیے ایک غیر معمولی موقع ہے کہ وہ اس چکر کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے ختم کر دے" (...)

اتوار-08 شعبان 1445ہجری، 18 فروری 2024، شمارہ نمبر[16518]