غزہ میں جنگ کے آغاز سے "اونروا" کے ہلاک ہونے والے ملازمین کی تعداد 146 ہوگئی

وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی پناہ گزین کیمپ میں "اونروا" کے زیر انتظام اسکول کے صحن میں اقوام متحدہ کا ایک رضاکار (اے ایف پی)
وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی پناہ گزین کیمپ میں "اونروا" کے زیر انتظام اسکول کے صحن میں اقوام متحدہ کا ایک رضاکار (اے ایف پی)
TT

غزہ میں جنگ کے آغاز سے "اونروا" کے ہلاک ہونے والے ملازمین کی تعداد 146 ہوگئی

وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی پناہ گزین کیمپ میں "اونروا" کے زیر انتظام اسکول کے صحن میں اقوام متحدہ کا ایک رضاکار (اے ایف پی)
وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی پناہ گزین کیمپ میں "اونروا" کے زیر انتظام اسکول کے صحن میں اقوام متحدہ کا ایک رضاکار (اے ایف پی)

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا ("(UNRWAنے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اس کے ہلاک ہونے والے ملازمین کی تعداد 146 ہو گئی ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ "اونروا" کے کل 22 صحت کے مراکز میں سے اب صرف 5 مراکز وسطی اور جنوبی غزہ کے علاقوں میں اپنی خدمات فراہم کر رہے ہیں۔

غزہ کی پٹی میں فلسطینی وزارت صحت نے آج اعلان کیا ہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی فوج کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 22,835 اور زخمیوں کی تعداد 58,416 ہوگئی ہے۔

پیر-26 جمادى الآخر 1445 ہجری، 08 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16477]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]