غزہ میں "انسانی بنیادوں پر جنگ بندی" کے لیے یورپی دباؤ

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان العلا میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل سے ملاقات کرتے ہوئے (سعودی وزارت خارجہ - ای بی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان العلا میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل سے ملاقات کرتے ہوئے (سعودی وزارت خارجہ - ای بی اے)
TT

غزہ میں "انسانی بنیادوں پر جنگ بندی" کے لیے یورپی دباؤ

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان العلا میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل سے ملاقات کرتے ہوئے (سعودی وزارت خارجہ - ای بی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان العلا میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل سے ملاقات کرتے ہوئے (سعودی وزارت خارجہ - ای بی اے)

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کل پیر کے روز اپنے سعودی عرب کے دورے کے دوران 3 ماہ سے زائد عرصے سے جاری غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ میں "فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی" کے مطالبے کی تجدید کی۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے غزہ کی جنگ اور "مشترکہ امن اقدام" پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

بوریل نے کل شام ریاض سے روانہ ہونے سے قبل صحافیوں کو دیئے گئے بیانات میں اس بات کی بھی تصدیق کی کہ یورپی یونین کی قیادت میں "اٹلانٹا آپریشن" کے ذریعے بحیرہ احمر سے گزرنے والے تجارتی بحری جہازوں کی حفاظت میں ہورپ حصہ نہیں لے گا۔

بوریل نے حوثیوں کے حملوں کے سامنے آنے کے بعد بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں کی حفاظت میں یورپ کے حصہ لینے کے کسی ارادے کے بارے میں "الشرق الاوسط" کے ایک سوال کے جواب میں وضاحت کرتے ہوئے کہا: "نہیں، ہم حصہ نہیں لیں گے، کیونکہ یہ فورس بحری قزاقی کے خلاف ہے۔"

قابل ذکر بات یہ ہے کہ "اٹلانٹا" ایک موجودہ فوجی آپریشن ہے جو یورپی یونین کی نیول فورس کے ماتحت ہے اور اس کا کام صومالیہ کے ساحل پر بحری قزاقی کی کاروائیوں کو روکنا اور ان کا مقابلہ کرنا ہے۔

بوریل نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب میں ان کی بات چیت غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کے حصول، اسے پائیدار بنانے اور بڑے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر مرکوز تھی۔(...)

منگل-27 جمادى الآخر 1445ہجری، 09 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16478]



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]