خطے کو وسیع جنگ میں گھسیٹنے کے لیے نیتن یاہو کو اجازت دینا ناقابل قبول ہے: اردن

اردنی وزیر خارجہ ایمن الصفدی (آرکائیو - اے پی)
اردنی وزیر خارجہ ایمن الصفدی (آرکائیو - اے پی)
TT

خطے کو وسیع جنگ میں گھسیٹنے کے لیے نیتن یاہو کو اجازت دینا ناقابل قبول ہے: اردن

اردنی وزیر خارجہ ایمن الصفدی (آرکائیو - اے پی)
اردنی وزیر خارجہ ایمن الصفدی (آرکائیو - اے پی)

اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کل پیر کے روز کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ عالمی برادری اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو مشرق وسطیٰ کو ایک وسیع علاقائی جنگ میں گھسیٹنے کی اجازت دے۔

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، سرکاری میڈیا نے الصفدی کی اپنی فرانسیسی ہم منصب کیتھرین کولونا سے فون پر گفتگو کو نقل کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی "غزہ میں جاری قتل و غارت اور تباہی" کے سبب جنگ کی توسیع کا خطرہ "روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔"

وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ الصفادی نے کہا ہے کہ "غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیت تمام انسانی، قانونی اور اخلاقی حدود سے تجاوز کر چکی ہے، جس سے سلامتی کونسل کی جانب سے اس کو روکنے کے لیے پابند قرارداد کے لیے کوئی بھی دلیل مسترد ہو جاتی ہے۔" اور اس ماہ سے فرانس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کر رہا ہے۔ اردنی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ "عالمی برادری کی جانب سے اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو نبھانے اور جارحیت کے خاتمے کے لیے ٹھوس موقف اختیار کرنے میں ناکامی سے بین الاقوامی قانون کے اطلاق میں دوہرے معیار اور خطرناک انتخاب کی عکاسی ہوتی ہے اور اس سے بہت سے مغربی ممالک کی حیثیت، ساکھ اور مفادات کو سخت نقصان پہنچ رہا ہے۔"

بیان میں کہا گیا ہے کہ الصفدی اور ان کی فرانسیسی ہم منصب نے شمالی غزہ سے نقل مکانی کرنے والوں کے اپنے علاقوں میں واپسی کے حق اور اس واپسی کو فوری طور پر شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ (...)

منگل-27 جمادى الآخر 1445ہجری، 09 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16478]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]