اسرائیل نے "حزب اللہ" کے لیڈروں کے خلاف اپنی قتل و غارت گری کی جنگ کو بڑھا کر اسے جنوبی لبنان کے اندر تک منتقل کر دیا ہے، جیسا کہ اس نے "الحزب" کی قیادتوں کو نشانہ بنانے کا دائرہ کار 12 کلومیٹر سے زیادہ کے فاصلے تک بڑھا دیا ہے۔ اور یہ وہی حد ہے کہ جس میں "حزب اللہ" نے اپنی قیادتوں کی ہلاکت کے جواب میں لبنان کی سرحد سے 12 کلومیٹر کے فاصلے پر شہر صفد کے شمال میں اسرائیلی فوجی ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا۔
یہ پیش رفت جنگ کے شروع ہونے کے 91 روز تک سرحدی علاقے میں باہمی بمباری تک محدود رہنے کے بعد ان جھڑپوں کے جنگ میں تبدیل ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔ دریں اثنا، اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز نے ٹیلی ویژن "چینل 14" کو بیان دیتے ہوئے کہا: حزب کے ممتاز رہنما وسام طویل کو نشانہ بنایا جانا "جنگ کا حصہ تھا۔" دوسری جانب "حزب اللہ" کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نعیم قاسم نے اس بات پر زور دیا کہ رہنماؤں کا قتل "پیچھے ہٹنے کا مقام نہیں، بلکہ مزاحمت کے لیے ایک آگے بڑھنے کا مقام ہے۔"
کل شمالی ریجن کمانڈ کے ہیڈ کوارٹر کو متعدد ڈرونز کے حملوں میں نشانہ بنائے جانے کے بعد "ٹائمز آف اسرائیل" اخبار نے پارٹی کے ایک اور رہنما کی ہلاکت کی خبر دی اور کہا: وہ "الحزب" کی فضائیہ کے کمانڈر تھے اور حالیہ مہینوں میں شمالی اسرائیل پر درجنوں ڈرون حملوں کے ذمہ دار تھے، اس لیے جب وہ طویل کے جنازے سے کچھ دیر کے فاصلے پر خربت سلم کے قصبے میں تھے تو ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ (...)
بدھ-28 جمادى الآخر 1445ہجری، 10 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16479]