اقوام متحدہ کے ایلچی کا حوثیوں کے ساتھ یمن میں امن کے لیے روڈ میپ پر تبادلہ خیال

گرنڈبرگ نے مسقط میں عبدالسلام سے ملاقات کی

اقوام متحدہ کے یمن کے لیے ایلچی ہینس گرنڈبرگ (اقوام متحدہ)
اقوام متحدہ کے یمن کے لیے ایلچی ہینس گرنڈبرگ (اقوام متحدہ)
TT

اقوام متحدہ کے ایلچی کا حوثیوں کے ساتھ یمن میں امن کے لیے روڈ میپ پر تبادلہ خیال

اقوام متحدہ کے یمن کے لیے ایلچی ہینس گرنڈبرگ (اقوام متحدہ)
اقوام متحدہ کے یمن کے لیے ایلچی ہینس گرنڈبرگ (اقوام متحدہ)

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈبرگ نے کل منگل کے روز عمانی دارالحکومت مسقط میں سعودی عرب اور عمان کی ثالثی میں یمنی فریقین کے وعدوں کی بنیاد پر یمن میں امن کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنے کی امید پر عمانی حکام  اور حوثی گروپ کے ترجمان سے ملاقاتیں کیں۔

یمنی حکومت اور حوثی گروپ کا امن کے روڈ میپ کے وعدوں کی پاسداری سے انکار کے اعلان کے بعد یہ گرنڈبرگ کا پہلا دورہ شمار ہوتا ہے اور انہوں نے اس وقت سعودی دارالحکومت ریاض میں یمنی صدارتی قیادت کونسل کے چیئرمین رشاد العلیمی سے اپنی ملاقاتوں کا آغاز کیا تھا۔

گرنڈبرگ کے دفتر نے بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کے ایلچی نے مسقط میں حوثی گروپ کے ترجمان محمد عبدالسلام سے ملاقات کی جس میں "اقوام متحدہ کے روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا گیا جو ملک گیر جنگ بندی کے لیے فریقین کے وعدوں کو فعال کرنے، یمن میں حالات زندگی کو بہتر بنانے کے اقدامات اور اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ایک جامع سیاسی عمل کی بحالی کے لیے کام کرے گا۔" (...)

بدھ-28 جمادى الآخر 1445ہجری، 10 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16479]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]