البرہان اور "حمیدتی" کے مابین ملاقات کے امکانات میں کمی

"ایگاد (IGAD)" میں سوڈانی فائل کی ترجیح بدل سکتی ہے

آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان (بائیں) اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو، جو حمیدتی کے نام سے مشہور ہیں (فائل فوٹو)
آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان (بائیں) اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو، جو حمیدتی کے نام سے مشہور ہیں (فائل فوٹو)
TT

البرہان اور "حمیدتی" کے مابین ملاقات کے امکانات میں کمی

آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان (بائیں) اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو، جو حمیدتی کے نام سے مشہور ہیں (فائل فوٹو)
آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان (بائیں) اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو، جو حمیدتی کے نام سے مشہور ہیں (فائل فوٹو)

سوڈان کی حالیہ صورت حال کے تناظر میں سیاستدانوں کے اندازوں اور سوڈانی فائل میں پیشرفت سے واقف اہلکاروں کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) کے درمیان براہ راست ملاقات کے امکانات میں کمی واقع ہوئی ہے۔

سوڈانی عوام اس جنگ کے دونوں فریقوں کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں کہ اس ملاقات کے ذریعے گزشتہ اپریل سے جاری جھڑپوں کو روکا جا سکے گا، جس میں ملک کے اکثر شعبے متاثر ہوئے ہیں۔ چنانچہ توقع کی جا رہی تھی کہ انٹر گورنمنٹل اتھارٹی فار ڈویلپمنٹ (IGAD) اس جنوری کے پہلے دو ہفتوں کے دوران دونوں افراد کے درمیان ملاقات کا اہتمام کرے گی، کیونکہ دسمبر میں اسی طرح کی ایک کوشش کی گئی تھی جو "تکنیکی وجوہات" کی وجہ سے ناکام ہوگئی۔

لیکن اس بار "ایگاد (IGAD)" کی جانب سے نئی تاریخ کا اعلان کرنے کے بارے میں خاموشی کے سبب البرہان - "حمیدتی" ملاقات کی توقعات ماند پڑ گئیں ہیں۔  "ایگاد" کے ایک ذریعے نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "اتھارٹی نے ابھی تک ملاقات کے لیے نئی تاریخ کا تعین نہیں کیا اور گزشتہ دسمبر میں اجلاس کے ملتوی ہونے کے بعد سے دونوں فریقوں سے کوئی بات چیت نہیں کی گئی۔" اور وضاحت کی کہ "ایگاد" خطے میں نئی ​​کشیدگی کے نتیجے میں نئی ​​مشکلات کا سامنا کر رہا ہے، جو (سوڈان کی فائل) کو دوسری ترجیح میں لے جا سکتا ہے۔" (...)

بدھ-28 جمادى الآخر 1445ہجری، 10 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16479]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]