بلنکن کا شمالی غزہ کے مکینوں کی واپسی کے "میکانزم" کا مطالبہ

انہوں نے اسرائیلی جنگی حکومت سے ملاقات کی اور "امداد کے فوری داخلے" پر زور دیا... اور سعودی عرب نے نقل مکانی کے منصوبوں کو ایک بار پھر مسترد کر دیا

کل غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں اسرائیلی حملے سے تباہ ہونے والے مکان کے ملبے کے سامنے ایک فلسطینی صدمے میں بیٹھا ہے (روئٹرز)
کل غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں اسرائیلی حملے سے تباہ ہونے والے مکان کے ملبے کے سامنے ایک فلسطینی صدمے میں بیٹھا ہے (روئٹرز)
TT

بلنکن کا شمالی غزہ کے مکینوں کی واپسی کے "میکانزم" کا مطالبہ

کل غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں اسرائیلی حملے سے تباہ ہونے والے مکان کے ملبے کے سامنے ایک فلسطینی صدمے میں بیٹھا ہے (روئٹرز)
کل غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں اسرائیلی حملے سے تباہ ہونے والے مکان کے ملبے کے سامنے ایک فلسطینی صدمے میں بیٹھا ہے (روئٹرز)

گزشتہ روز غزہ کی پٹی میں جنگ کے حوالے سے امریکی اور اسرائیلی موقف میں واضح فرق سامنے آیا، جب امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے اسرائیلی جنگی حکومت کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران شمالی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کی ان کے علاقوں میں واپسی کے "میکانزم کو بنانے" کی ضرورت پر زور دیا، جبکہ اسرائیلی فریق نے اسے تحریک "حماس" کے ساتھ ایک نئے تبادلے کے معاہدے سے جوڑنے پر اصرار کیا۔

کل منگل کے روز ریاض میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی سربراہی میں سعودی وزراء کونسل نے غزہ کی آبادی کو بے گھر کرنے، غزہ کی پٹی پر دوبارہ قبضہ کرنے اور بستیوں کی تعمیر کے بارے میں اسرائیلی بیانات کو سعودی عرب کی جانب سے یکسر مسترد کرنے کی تجدید کی اور قابض اسرائیلی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کے خلاف جوابدہی کے طریقہ کار کو فعال کرنے کے لیے عالمی برادری کی جانب سے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔ جب کہ بلنکن نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں فلسطینی ریاست کے قیام اور اسرائیل کے اس کے گردونواح میں مزید انضمام کی بنیاد پر ایک راستہ وضع کرنے کی کوشش کی۔

اسرائیلی براڈکاسٹنگ اتھارٹی (KAN) نے اطلاع دی کہ بلنکن نے کل سہ پہر اسرائیلی جنگی انتظامیہ کے ارکان کی "کابینہ" سے ملاقات کی اور انہیں خطے کے ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے آگاہ کیا۔ براڈکاسٹنگ اتھارٹی نے مزید کہا کہ "انہوں نے غزہ میں فوری طور پر انسانی امداد کی فراہمی کو تیز کرنے اور فلسطینی آبادی کو شمالی غزہ کی پٹی میں ان کے گھروں میں واپس جانے کے میکانزم کو وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔" خیال رہے کہ بلنکن نے کل اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ، وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور اپنے ہم منصب یسرائیل کاٹز سے ملاقات کی، اور پھر اس کے بعد جنگی کونسل کے اجلاس میں شامل ہوئے۔(...)

بدھ-28 جمادى الآخر 1445ہجری، 10 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16479]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]