خرطوم میں فوج اور "ریپڈ سپورٹ" کے درمیان مسلسل کشیدگی

"عالمی ادارہ صحت" نے الجزیرہ ریاست میں اپنے کام عارضی طور پر معطل کر دیئے

سوڈانی جنگ ملک کے کئی علاقوں تک پھیل گئی ہے (روئٹرز)
سوڈانی جنگ ملک کے کئی علاقوں تک پھیل گئی ہے (روئٹرز)
TT

خرطوم میں فوج اور "ریپڈ سپورٹ" کے درمیان مسلسل کشیدگی

سوڈانی جنگ ملک کے کئی علاقوں تک پھیل گئی ہے (روئٹرز)
سوڈانی جنگ ملک کے کئی علاقوں تک پھیل گئی ہے (روئٹرز)

گزشتہ روز سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان جھڑپوں کی شدت میں اضافہ ہوا اور شہر کے مختلف علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ جب کہ فوج نے دارالحکومت کے جنوب میں "سپورٹ" فورسز کے ٹھکانوں پر بمباری کی اور "آرمرڈ کور" کے علاقے اور فوج کی کمان کے آس پاس کے دیگر علاقوں پر گولے داغے۔

خیال رہے کہ علاقائی اور بین الاقوامی امن کے مطالبات کے باوجود گزشتہ اپریل سے جنگ کے دونوں فریقوں کے درمیان تصادم کا سلسلہ جاری ہے۔

فوج نے اعلان کیا ہے کہ "ام درمان (خرطوم میں) کے کچھ علاقوں میں زندگی معمول پر آ گئی ہے۔" دوسری جانب، "ریپڈ سپورٹ" فورسز نے ملک کے وسط میں ریاست الجزیرہ کے شہر ودمدنی کے متعدد علاقوں میں اپنی موجودگی کو مضبوط کیا اور اس کی گاڑیاں شہر کی مرکزی سڑکوں پر گھومتی رہیں۔

فوج نے کل بدھ کے روز اپنے جاری بیان میں کہا کہ اس نے "ام درمان شہر کے کئی محوروں میں پیش رفت کی اور اسپیشل ایکشن فورسز نے اولڈ ام درمان میں ریپڈ سپورٹ فورسز کو جانی و مالی نقصان پہنچایا اور ان کی گاڑیاں، ہتھیار اور گولہ بارود ضبط کرنے کے ساتھ ساتھ شہر کے مرکز کی طرف پیش قدمی جاری رکھی۔"(...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]