اربیل میں امریکی افواج کی ایئر بیس پر حملہ کرنے والے ایک ڈرون کو مار گرایا گیا

اربیل ہوائی اڈے کے قریب "حریر" ایئر بیس پر امریکی فوج کی گاڑیاں کھڑی ہیں (امریکی فوج)
اربیل ہوائی اڈے کے قریب "حریر" ایئر بیس پر امریکی فوج کی گاڑیاں کھڑی ہیں (امریکی فوج)
TT

اربیل میں امریکی افواج کی ایئر بیس پر حملہ کرنے والے ایک ڈرون کو مار گرایا گیا

اربیل ہوائی اڈے کے قریب "حریر" ایئر بیس پر امریکی فوج کی گاڑیاں کھڑی ہیں (امریکی فوج)
اربیل ہوائی اڈے کے قریب "حریر" ایئر بیس پر امریکی فوج کی گاڑیاں کھڑی ہیں (امریکی فوج)

عراق کے صوبہ کردستان میں انسداد دہشت گردی ادارے نے اعلان کیا ہے کہ اس نے ایک ڈرون طیارے کو مار گرایا جو کل بدھ کی شام کو اربیل ہوائی اڈے کے قریب تعینات امریکی افواج اور "داعش" سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی اتحادی افواج کو نشانہ بنا رہا تھا۔

خود مختار صوبہ کردستان میں انسداد دہشت گردی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "غیر قانونی ملیشیا کی طرف سے چھوڑے گئے ایک دھماکہ خیز ڈرون طیارے کو بدھ کی شام 20:58 بجے مار گرایا، جس نے اربیل انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر بین الاقوامی اتحاد کی عسکری بیس کو نشانہ بنایا تھا۔"

جب کہ ایران کے اتحادی اور عوامی فورسز سے منسلک مسلح دھڑوں پر مشتمل "عراقی اسلامی مزاحمت" گروپ نے اربیل ائیر پورٹ کے قریب اتحادی فوج کی عسکری بیس پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان غزہ میں جنگ شروع ہونے کے کچھ روز بعد اکتوبر کے وسط سے امریکی افواج اور بین الاقوامی اتحادی افواج کو میزائلوں اور ڈرون طیاروں کے ذریعے سو سے زیادہ حملوں میں نشانہ بنایا جا چکا ہے۔(...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]