اربیل میں امریکی افواج کی ایئر بیس پر حملہ کرنے والے ایک ڈرون کو مار گرایا گیا

اربیل ہوائی اڈے کے قریب "حریر" ایئر بیس پر امریکی فوج کی گاڑیاں کھڑی ہیں (امریکی فوج)
اربیل ہوائی اڈے کے قریب "حریر" ایئر بیس پر امریکی فوج کی گاڑیاں کھڑی ہیں (امریکی فوج)
TT

اربیل میں امریکی افواج کی ایئر بیس پر حملہ کرنے والے ایک ڈرون کو مار گرایا گیا

اربیل ہوائی اڈے کے قریب "حریر" ایئر بیس پر امریکی فوج کی گاڑیاں کھڑی ہیں (امریکی فوج)
اربیل ہوائی اڈے کے قریب "حریر" ایئر بیس پر امریکی فوج کی گاڑیاں کھڑی ہیں (امریکی فوج)

عراق کے صوبہ کردستان میں انسداد دہشت گردی ادارے نے اعلان کیا ہے کہ اس نے ایک ڈرون طیارے کو مار گرایا جو کل بدھ کی شام کو اربیل ہوائی اڈے کے قریب تعینات امریکی افواج اور "داعش" سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی اتحادی افواج کو نشانہ بنا رہا تھا۔

خود مختار صوبہ کردستان میں انسداد دہشت گردی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "غیر قانونی ملیشیا کی طرف سے چھوڑے گئے ایک دھماکہ خیز ڈرون طیارے کو بدھ کی شام 20:58 بجے مار گرایا، جس نے اربیل انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر بین الاقوامی اتحاد کی عسکری بیس کو نشانہ بنایا تھا۔"

جب کہ ایران کے اتحادی اور عوامی فورسز سے منسلک مسلح دھڑوں پر مشتمل "عراقی اسلامی مزاحمت" گروپ نے اربیل ائیر پورٹ کے قریب اتحادی فوج کی عسکری بیس پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان غزہ میں جنگ شروع ہونے کے کچھ روز بعد اکتوبر کے وسط سے امریکی افواج اور بین الاقوامی اتحادی افواج کو میزائلوں اور ڈرون طیاروں کے ذریعے سو سے زیادہ حملوں میں نشانہ بنایا جا چکا ہے۔(...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]