امریکی انخلاء بات چیت کے ذریعے ہوگا: عراقی وزیرخارجہ

انہوں نے کہا کہ بغداد کی واشنگٹن کے ساتھ جنگ ​​نہیں ہے

عراقی دھڑوں کے حامیوں کا ایک گروپ بغداد میں انجینئر کی تصویر اور "عوامی فورسز" کا نشان اٹھائے ہوئے ہیں (اے ایف پی)
عراقی دھڑوں کے حامیوں کا ایک گروپ بغداد میں انجینئر کی تصویر اور "عوامی فورسز" کا نشان اٹھائے ہوئے ہیں (اے ایف پی)
TT

امریکی انخلاء بات چیت کے ذریعے ہوگا: عراقی وزیرخارجہ

عراقی دھڑوں کے حامیوں کا ایک گروپ بغداد میں انجینئر کی تصویر اور "عوامی فورسز" کا نشان اٹھائے ہوئے ہیں (اے ایف پی)
عراقی دھڑوں کے حامیوں کا ایک گروپ بغداد میں انجینئر کی تصویر اور "عوامی فورسز" کا نشان اٹھائے ہوئے ہیں (اے ایف پی)

عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے ملک سے امریکی افواج کے انخلا کے تنازع پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ "مذاکرات کے بعد یہ فیصلہ عراق کرے گا،" اور انہوں نے اس بات کو مسترد کیا کہ ان کے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات "حالت جنگ" میں داخل ہو چکے ہیں۔

فواد حسین نے "العربیہ" چینل پر نشر ہونے والے بیانات میں کہا کہ :حکومت کی درخواست پر ہی امریکی افواج یہاں موجود ہیں۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ "عراق ہی ان افواج کی ضرورت کا تعین کرے گا اور ان کے ساتھ مذاکرات کے بغیر انخلاء کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔" عراقی وزیر نے مزید کہا: "ہم واشنگٹن کے ساتھ تعلقات میں افراتفری کی صورتحال پیدا نہیں کرنا چاہتے (...) ہم حالت جنگ میں نہیں ہیں، اور عراق سے امریکی افواج کے انخلا کے لیے مذاکرات شروع ہونے سے پہلے ہمیں داخلی طور پر تیار ہونا چاہیے کیونکہ مذاکرات کے نتائج کی روشنی میں انخلاء یا اس کے شیڈول کا فیصلہ کیا جائے گا۔"

انہوں نے مزید کہا: "ہم جلد ہی یہ اعلان کریں گے کہ یہ مذاکرات کس سطح پر، کس شکل میں اور کس تاریخ کو شروع ہوں گے۔"

انہوں نے زور دیا کہ "بغداد پرامن رہنے پر کاربند ہے"، انہوں نے حالیہ واقعات کو "حملے اور جوابی حملے قرار دیتے ہوئے ناقابل قبول قرار دیا، اور کہا کہ دونوں فریقوں کو ان سے نمٹنا چاہیے۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]