عراقی پارلیمنٹ آج اپنا اسپیکر منتخب کرے گی

3 سنی امیدوار، جنہیں خوش قسمتی سے المالکی کی حمایت حاصل ہے

الحلبوسی کی سربراہی میں عراقی پارلیمنٹ کے ایک اجلاس کا منظر (فائل فوٹو - روئٹرز)
الحلبوسی کی سربراہی میں عراقی پارلیمنٹ کے ایک اجلاس کا منظر (فائل فوٹو - روئٹرز)
TT

عراقی پارلیمنٹ آج اپنا اسپیکر منتخب کرے گی

الحلبوسی کی سربراہی میں عراقی پارلیمنٹ کے ایک اجلاس کا منظر (فائل فوٹو - روئٹرز)
الحلبوسی کی سربراہی میں عراقی پارلیمنٹ کے ایک اجلاس کا منظر (فائل فوٹو - روئٹرز)

توقع ہے کہ عراقی پارلیمنٹ آج اپنے اجلاس میں اپنا نیا اسپیکر منتخب کرے گی، جیسا کہ جمعرات کو اعلان کیا گیا تھا، لیکن سنی قوتوں کے درمیان اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے اس عمل پر شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ وفاقی عدالت کی جانب سے سابق اسپیکر محمد الحلبوسی کی رکنیت ختم کرنے کے فیصلے کے بعد گزشتہ نومبر سے پارلیمنٹ اسپیکر کے بغیر کام کر رہی ہے۔

عراق کی تین سنی جماعتوں کے رہنماؤں نے وزیر اعظم محمد شیاع السودانی سے ملاقاتیں کیں تاکہ "مقامی حکومتوں کی تشکیل اور اس میں پیش رفت" پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ ان تینوں جماعتوں میں سے ہر ایک کا امیدوار پارلیمنٹ کے اسپیکر کے عہدے کے لیے مقابلہ کر رہا ہے، لیکن وہ کسی ایک امیدوار پر متفق ہونے یا شیعہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" اتحاد کو ان میں سے کسی ایک کو ووٹ دینے کے لیے راضی کرنے میں ناکام رہے ہیں، جب کہ ان امیدواروں میں شعلان الکریم (ترقی)، سالم العیساوی (خودمختاری) اور محمود المشہدانی (العزم) شامل ہیں۔(...)

ہفتہ-01 رجب 1445ہجری، 13 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16482[



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]