"صدام کی تعریف" کے سبب عراقی پارلیمانی اسپیکر کے انتخاب میں ناکامی

پہلے راؤنڈ میں الکریم، شیعہ اپوزیشن سے ٹکرا گئے

عراقی پارلیمنٹ گزشتہ اکتوبر میں الحلبوسی کی برطرفی کے بعد سے بغیر اسپیکر کے کام کر رہی ہے (کونسل میڈیا)
عراقی پارلیمنٹ گزشتہ اکتوبر میں الحلبوسی کی برطرفی کے بعد سے بغیر اسپیکر کے کام کر رہی ہے (کونسل میڈیا)
TT

"صدام کی تعریف" کے سبب عراقی پارلیمانی اسپیکر کے انتخاب میں ناکامی

عراقی پارلیمنٹ گزشتہ اکتوبر میں الحلبوسی کی برطرفی کے بعد سے بغیر اسپیکر کے کام کر رہی ہے (کونسل میڈیا)
عراقی پارلیمنٹ گزشتہ اکتوبر میں الحلبوسی کی برطرفی کے بعد سے بغیر اسپیکر کے کام کر رہی ہے (کونسل میڈیا)

عراقی سیاسی قوتیں گذشتہ نومبر میں وفاقی سپریم کورٹ کی طرف سے برطرف کیے گئے اسپیکر کی جگہ عراقی پارلیمنٹ کے نئے اسپیکر کا انتخاب کرنے میں ناکام رہی ہیں، چنانچہ 5 سنی امیدواروں میں سے ایک کو بطور اسپیکر منتخب کرنے کے لیے پرسوں رات گئے تک پارلیمنٹ کا اجلاس جاری رہا۔ ان امیدواروں میں نمایاں نام "تقدم" پارٹی سے تعلق رکھنے والے نمائندہ شعلان الکریم، "خودمختاری" پارٹی کے سے نمائندہ سالم العیساوی اور "عزم" اتحاد کی جانب سے پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر محمود المشہدانی، جو کہ ریاستی قانون اتحاد کے رہنما نوری المالکی کے حمایت یافتہ ایک مضبوط امیدوار ہیں۔

جب سب کی نظریں شعلان الکریم کی "البعثت" پارٹی اور سابق حکومت کے سربراہ صدام حسین کی تعریف کرنے کے سبب ان کے خلاف مذمتی ویڈیوز کے نشر ہونے کی وجہ سے العیساوی اور المشہدانی کے درمیان مقابلے کی طرف مبذول تھیں تو ایسے وقت میں حیران کن بات یہ تھی کہ الکریم نے اس راؤنڈ میں 152 ووٹ حاصل کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی، جب کہ العیساوی 97 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر اور المشہدانی 48 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔

شیڈول کے مطابق یہ ووٹنگ دوسرے مرحلے تک جانا تھی، لیکن "الشرق الاوسط" کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق، "شیعہ کوآرڈینیشن فریم ورک" کی سیاسی جماعتوں نے سابق صدر صدام حسین کی حکومت اور "البعث" پارٹی کی تعریف کرنے کے الزام میں شعلان الکریم کی فتح مکمل کرنے سے انکار کرنے کا اعلان کر دیا، جب کہ انہیں جیتنے کے لیے صرف 13 ووٹ درکار تھے۔ (...)

پیر-03 رجب 1445ہجری، 15 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16484]



طوفانی بارشوں سے لاذقیہ ڈوب گیا اور چھپی ہوئی چیزیں بے نقاب

لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)
لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)
TT

طوفانی بارشوں سے لاذقیہ ڈوب گیا اور چھپی ہوئی چیزیں بے نقاب

لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)
لاذقیہ میں طوفانی بارش کے بعد گیس سلنڈر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے (سانا)

گزشتہ دو دنوں کے دوران شام کے ساحل سے ٹکرانے والے طوفان اور شدید بارشوں کے بعد لاذقیہ شہر میں آنے والے سیلاب کے نتیجے میں سڑکیں اور درجنوں عمارتوں کی زیریں منزلیں زیر آب آ گئیں جس سے کچھ سرکاری اور نجی سہولیات معطل ہو کر رہ گئیں۔

شدید بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے نتیجے میں لاذقیہ کے گورنر انجینئر عامر اسماعیل ہلال نے اتوار کے روز اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا۔

لاذقیہ سٹی کونسل کے سربراہ حسین زنجرلی نے ایک مقامی ریڈیو کو ایک بیان میں کہا کہ اتوار کا دن لاذقیہ کے لیے انتہائی مشکل ہے اور "ہم نے اس کے لیے بھرپور تیاری کر رکھی ہے،" چنانچہ ہم لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بارش کے دوران نقل و حرکت کم کریں۔

لاذقیہ کے مقامی ذرائع نے کہا ہے کہ سیلاب سے دیہاتوں اورقصبوں میں کھیتوں اور مویشیوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے، جب کہ شہر میں القنجرہ کے علاقے، الجمہوریہ اسٹریٹ، "پروجیکٹ بی"، الزقزقانیہ، الازہری اسکوائر اور الرمل الجنوبی میں کاروں اور درجنوں زیریں منزلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]