عراقی سیاسی قوتیں گذشتہ نومبر میں وفاقی سپریم کورٹ کی طرف سے برطرف کیے گئے اسپیکر کی جگہ عراقی پارلیمنٹ کے نئے اسپیکر کا انتخاب کرنے میں ناکام رہی ہیں، چنانچہ 5 سنی امیدواروں میں سے ایک کو بطور اسپیکر منتخب کرنے کے لیے پرسوں رات گئے تک پارلیمنٹ کا اجلاس جاری رہا۔ ان امیدواروں میں نمایاں نام "تقدم" پارٹی سے تعلق رکھنے والے نمائندہ شعلان الکریم، "خودمختاری" پارٹی کے سے نمائندہ سالم العیساوی اور "عزم" اتحاد کی جانب سے پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر محمود المشہدانی، جو کہ ریاستی قانون اتحاد کے رہنما نوری المالکی کے حمایت یافتہ ایک مضبوط امیدوار ہیں۔
جب سب کی نظریں شعلان الکریم کی "البعثت" پارٹی اور سابق حکومت کے سربراہ صدام حسین کی تعریف کرنے کے سبب ان کے خلاف مذمتی ویڈیوز کے نشر ہونے کی وجہ سے العیساوی اور المشہدانی کے درمیان مقابلے کی طرف مبذول تھیں تو ایسے وقت میں حیران کن بات یہ تھی کہ الکریم نے اس راؤنڈ میں 152 ووٹ حاصل کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی، جب کہ العیساوی 97 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر اور المشہدانی 48 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔
شیڈول کے مطابق یہ ووٹنگ دوسرے مرحلے تک جانا تھی، لیکن "الشرق الاوسط" کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق، "شیعہ کوآرڈینیشن فریم ورک" کی سیاسی جماعتوں نے سابق صدر صدام حسین کی حکومت اور "البعث" پارٹی کی تعریف کرنے کے الزام میں شعلان الکریم کی فتح مکمل کرنے سے انکار کرنے کا اعلان کر دیا، جب کہ انہیں جیتنے کے لیے صرف 13 ووٹ درکار تھے۔ (...)
پیر-03 رجب 1445ہجری، 15 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16484]