اردن کے لوگ "قیمتی شکار" کے اعترافی بیانات کے منتظر ہیں

جس میں منشیات کے سمگلرز ایران اور شام کے چُھپے کرداروں کے راز فاش کریں گے

اردنی فوج اپریل 2023 میں منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے شام کے ساتھ سرحد پر گشت کر رہی ہے (اے ایف پی)
اردنی فوج اپریل 2023 میں منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے شام کے ساتھ سرحد پر گشت کر رہی ہے (اے ایف پی)
TT

اردن کے لوگ "قیمتی شکار" کے اعترافی بیانات کے منتظر ہیں

اردنی فوج اپریل 2023 میں منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے شام کے ساتھ سرحد پر گشت کر رہی ہے (اے ایف پی)
اردنی فوج اپریل 2023 میں منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے شام کے ساتھ سرحد پر گشت کر رہی ہے (اے ایف پی)

اردن کے لوگ دسمبر کے وسط میں شام سے سرحد عبور کرنے کی کوشش کے دوران سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم کے بعد گرفتار کیے گئے منشیات کے اسمگلروں کے اعترافی بیانات نشر کیے جانے کا انتظار کر رہے ہیں۔ نو اسمگلروں پر مشتمل گرفتار کیے گئے اس گروپ کو "قیمتی شکار" کہا جا رہا ہے۔ کیونکہ ان کے اعترافات کے ساتھ ہی ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا اور شامی فوجی یونٹوں کے حمایت یافتہ گروپوں کے ذریعے منظم سمگلنگ کی کاروائیوں کے تانے بانے ظاہر ہونے لگیں گے۔

"الشرق الاوسط" کو باخبر ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق، فوج نے انہیں سرحد پار سے مارنے کے بجائے گرفتار کرنے اور لالچ دینے کی حکمت عملی کو اپناتے ہوئے گزشتہ ہفتے 15 اسمگلروں اور نئے مجرموں کو پکڑا اور دیگر 5 کو ہلاک کر دیا گیا، اور اس کے کچھ روز بعد "اسپیشل فورس" کی طرف سے ایک خصوصی آپریشن میں سمگلروں اور تاجروں کے ٹھکانوں پر چھاپہ مارا ھیا اور اس دوران ان گروہوں سے منسلک 7 افراد کو گرفتار کیا جس سے ایسی معلومات ملیں - جن کی تصدیق نہیں ہوسکی - کہ اردنی کاروباری اور سیاسی طبقات سے وابستہ افراد کے ناموں پر یہ اسمگلنگ کی جا رہی ہے اور ان کا ملیشیاؤں کے ساتھ تعاون کرنے کا شبہ ہے۔(...)

پیر-03 رجب 1445ہجری، 15 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16484]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]