سوڈانی "خودمختاری" کونسل البرہان اور حمیدتی کے درمیان ملاقات کی اہمیت پر زور دے رہی ہے

پچھلے نتائج کے نفاذ سے پہلے "ایگاد" کی متوقع میٹنگ سے وابستہ امیدوں میں کمی

سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان رواں ماہ کے آغاز میں اپنی متعدد افواج کے معائنہ کے دوران (عبوری خود مختاری کونسل میڈیا)
سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان رواں ماہ کے آغاز میں اپنی متعدد افواج کے معائنہ کے دوران (عبوری خود مختاری کونسل میڈیا)
TT

سوڈانی "خودمختاری" کونسل البرہان اور حمیدتی کے درمیان ملاقات کی اہمیت پر زور دے رہی ہے

سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان رواں ماہ کے آغاز میں اپنی متعدد افواج کے معائنہ کے دوران (عبوری خود مختاری کونسل میڈیا)
سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان رواں ماہ کے آغاز میں اپنی متعدد افواج کے معائنہ کے دوران (عبوری خود مختاری کونسل میڈیا)

سوڈانی عبوری خود مختاری کونسل نے کل اتوار کے روز "بین الحکومتی اتھارٹی برائے ترقی (IGAD) " سربراہی اجلاس کے نتائج کو نافذ کرنے کی اہمیت پر زور دیا، جو گزشتہ ماہ جبوتی میں "خودمختاری" کونسل کے صدر آرمی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) کے درمیان ملاقات کے ساتھ منعقد ہوا تھا۔

البرہان کی زیرصدارت اور ان کے نائب مالک عقار اور کونسل کے دو ارکان، لیفٹیننٹ جنرل شمس الدین کباشی اور لیفٹیننٹ جنرل انجینئر ابراہیم جابر کی موجودگی میں ایک اجلاس کے دوران کونسل نے تصدیق کی کہ "سوڈانی حکومت کا خیال ہے کہ گزشتہ سربراہی اجلاس کے نتائج کے نفاذ سے پہلے سوڈان کے مسئلے پر بات چیت کے لیے پھر سے سربراہی اجلاس منعقد کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔"

"ایگاد" نے سوڈان اور صومالیہ میں ہونے والی پیش رفت پر بات چیت کے لیے آئندہ جمعرات کو یوگنڈا میں اپنے ممبران کی میٹنگ طلب کی تھی۔ تاہم، فوری طور پر سوڈانی وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ جبوتی میں منعقدہ پچھلی سربراہی کانفرنس کے نتائج کو نافذ کرنے سے پہلے پیش رفت پر سربراہی اجلاس منعقد کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ (...)

پیر-03 رجب 1445ہجری، 15 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16484]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]