بلنکن کا عباس کے نائب کی تقرری کا مطالبہ

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کی 10 جنوری کو رم اللہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات (ای پی اے)
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کی 10 جنوری کو رم اللہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات (ای پی اے)
TT

بلنکن کا عباس کے نائب کی تقرری کا مطالبہ

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کی 10 جنوری کو رم اللہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات (ای پی اے)
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کی 10 جنوری کو رم اللہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات (ای پی اے)

امریکی اور فلسطینی دو ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ گزشتہ ہفتے رم اللہ میں فلسطینی صدر محمود عباس اور امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے درمیان ہونے والی "کشیدہ" ملاقات میں واشنگٹن کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کو ایک "تجویز" پیش کی گئی کہ وہ اپنی اداروں میں وسیع پیمانے پر اصلاحات کرے تاکہ وہ جنگ کے بعد کے دور میں مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں اپنے کاموں کو سرانجام دے سکیں۔

واشنگٹن کا خیال ہے کہ "فلسطینی اتھارٹی میں تجدید" کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے اور اتھارٹی کے ڈھانچے اور آلات میں اصلاحات کے لیے اس کی "تجاویز" میں نائب صدر کا تقرر اور ٹیکنو کریٹس کی نئی حکومت کو "جنگ کے اگلے دن" کا انتظام کرنے کے لیے وسیع تر اختیارات دینا شامل ہیں۔

یہ امریکی تجویز مغربی کنارے اور غزہ کے انتظام کے لیے ایک نئے گورننس ڈھانچے کی تشکیل کے اقدامات کے گرد گھومتی ہے جس میں سیکورٹی، مالیات اور خارجہ تعلقات کے شعبوں میں اختیارات کو وسیع کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس کا امکان نہیں ہے کہ فلسطینی صدر اپنے نائب کی تقرری کے لیے ان بڑھتے ہوئے دباؤ کا جواب دیں یا نئے وزیر اعظم کے حق میں اپنے کچھ اختیارات سے دستبردار ہو جائیں۔ جنگ کے بعد کے مرحلے کو ترتیب دینے کی کوششوں کے دوران یہ تضادات فلسطینی اور امریکی فریقوں کے درمیان خدشات خلیج کو بڑھا رہے ہیں۔

دونوں ذرائع نے نشاندہی کی کہ فلسطینی صدر نے بلنکن کی تجویز کے جواب میں کہا کہ "فلسطینیوں کے بارے میں واشنگٹن کی پالیسیوں میں اصلاحات کو نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]