حوثیوں کے ایک میزائل نے خلیج عدن میں امریکی بحری جہاز کو نشانہ بنایا

بین الاقوامی حملوں اور انتباہات کے باوجود حوثی گروپ کے حملے جاری ہیں

حوثی فلسطینیوں کی حمایت کرکے یمنیوں کے خلاف اپنی خلاف ورزیوں کو سفید کرنا چاہتے ہیں (اے پی)
حوثی فلسطینیوں کی حمایت کرکے یمنیوں کے خلاف اپنی خلاف ورزیوں کو سفید کرنا چاہتے ہیں (اے پی)
TT

حوثیوں کے ایک میزائل نے خلیج عدن میں امریکی بحری جہاز کو نشانہ بنایا

حوثی فلسطینیوں کی حمایت کرکے یمنیوں کے خلاف اپنی خلاف ورزیوں کو سفید کرنا چاہتے ہیں (اے پی)
حوثی فلسطینیوں کی حمایت کرکے یمنیوں کے خلاف اپنی خلاف ورزیوں کو سفید کرنا چاہتے ہیں (اے پی)

امریکی اور برطانوی حملوں اور بین الاقوامی انتباہات کے باوجود یمن میں حوثی نے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں بحری جہازوں کے خلاف اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

گزشتہ روز خلیج عدن میں ایک امریکی کنٹینر جہاز کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا جب کہ دوسرا میزائل فضا میں بلند ہونے میں ناکام رہا، جو کہ واشنگٹن کی جانب سے تیسرے میزائل کو روکنے کے چند گھنٹے بعد ہے جو اس کے ایک ڈسٹرائر کو نشانہ بنا رہا تھا۔

واشنگٹن اور لندن نے مل کر گزشتہ جمعہ کے روز حملے شروع کیے جن میں صنعا اور چار گورنریٹس میں درجنوں حوثی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، لیکن ہفتے کے روز واشنگٹن نے صنعا ایئرپورٹ کے قریب حوثیوں کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنا کر یکطرفہ حملے کو تقویت دی۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے جاری بیان میں کہا: 15 جنوری کی شام تقریباً 4 بجے ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں نے یمن میں اپنے زیر کنٹرول علاقوں سے جہاز شکن بیلسٹک میزائل داغا، جو ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے ملکیتی مارشل آئی لینڈ کے جھنڈے والے کنٹینر جہاز سے ٹکرایا لیکن اس سے جہاز پر سوار کسی شخص کے زخمی ہونے یا اسے شدید نقصان پہنچنے کی اطلاع نہیں ملی اور یہ کنٹینر جہاز اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]