لبنان میں خالی آسامیوں کا بحران عدلیہ تک پہنچ گیا

امتیازی پبلک پراسیکیوٹر فروری میں ریٹائر ہو رہا ہے

لبنانی وزیر خارجہ عبداللہ بوحبیب کی امریکی سفارت خانے کی ناظم الامور سفیرہ لیزا جانسن کے ساتھ ملاقات (قومی ایجنسی)
لبنانی وزیر خارجہ عبداللہ بوحبیب کی امریکی سفارت خانے کی ناظم الامور سفیرہ لیزا جانسن کے ساتھ ملاقات (قومی ایجنسی)
TT

لبنان میں خالی آسامیوں کا بحران عدلیہ تک پہنچ گیا

لبنانی وزیر خارجہ عبداللہ بوحبیب کی امریکی سفارت خانے کی ناظم الامور سفیرہ لیزا جانسن کے ساتھ ملاقات (قومی ایجنسی)
لبنانی وزیر خارجہ عبداللہ بوحبیب کی امریکی سفارت خانے کی ناظم الامور سفیرہ لیزا جانسن کے ساتھ ملاقات (قومی ایجنسی)

لبنان میں اعلیٰ عہدوں پر خالی آسامیوں کا بحران عدلیہ تک تقریباً پہنچ چکا ہے، جیسا کہ ایک نئی مشکل کا سامنا قریب آ رہا کہ آئندہ فروری کی 22 تاریخ سے پہلے اس شخص کو منتخب کرنا ہے جو امتیازی پبلک پراسیکیوٹر جسٹس غسان عویدات کی جگہ لے گا، کیونکہ یہ ان کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ ہے اور چونکہ یہ اس منصب کی بنیاد سنی فرقے سے ہے اس لیے یہ منصب ایک فرقہ وارانہ جہت رکھتا ہے۔

چنانچہ متعلقہ عدالتی حکام ابھرتے ہوئے اس بحران کو حل کرنے کی راہوں کو تلاش کر رہے ہیں۔ ایک باخبر عدالتی ذریعہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "سیاسی رہنماؤں اور سپریم جوڈیشل کونسل کے درمیان وقت کی قلت اور دباؤ  کے سبب ایک فوری حل تک پہنچنے کے لیے مشاورت کی گئی۔" ذریعہ نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ "آپشنز اور ناموں کی تحقیق کا کام عملی طور پر شروع کر دیا گیا ہے تاکہ عویدات کے جانشین کو نامزد یا منتخب کیا جا سکے۔ کیونکہ ممتاز پبلک پراسیکیوٹر پورے لبنان میں عدالتی پولیس اور پبلک پراسیکیوشن دفاتر کا سربراہ ہوتا ہے اور یہ عہدہ خالی نہیں رکھا جا سکتا۔"

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ممتاز پبلک پراسیکیوٹر کی ریٹائرمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جائے کہ جب تک کہ اعلیٰ درجہ کا سرکاری وکیل کچھ دنوں یا ہفتوں کے لیے اپنے فرائض نہ سنبھال لے تب تک ایک اصل جج مقرر نہیں کیا جا سکتا۔ (...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]