اسرائیل اور "حماس" کے درمیان غزہ میں شہریوں کے لیے امداد اور یرغمالیوں کے لیے ادویات کے داخلے کا معاہدہ

غزہ کی پٹی میں خان یونس میں  16 جنوری 2024 کو اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی میں خان یونس میں 16 جنوری 2024 کو اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
TT

اسرائیل اور "حماس" کے درمیان غزہ میں شہریوں کے لیے امداد اور یرغمالیوں کے لیے ادویات کے داخلے کا معاہدہ

غزہ کی پٹی میں خان یونس میں  16 جنوری 2024 کو اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی میں خان یونس میں 16 جنوری 2024 کو اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)

اسرائیل اور "حماس"، جو 7 اکتوبر سے غزہ میں جنگ کر رہے ہیں، کل منگل کے روز ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں، جس کے تحت فلسطینی تحریک کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کے لیے ادویات اور شہریوں کے لیے انسانی امداد کو داخل کیا جائے گا، جیسا کہ دونوں فریقوں کے مابین ثالثی کا کردار ادا کرنے والی قطری وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے۔

فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق، قطری وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان ماجد الانصاری نے اعلان کیا کہ "ریاست قطر کی ثالثی اپنے دوست جمہوریہ فرانس کے تعاون کے ساتھ اسرائیل اور حماس کے مابین ایک معاہدے تک پہنچنے میں کامیاب رہی، جس کے تحت پٹی میں قید افراد کو درکار ادویات کی فراہمی کے بدلے غزہ کی پٹی میں شہریوں کے لیے ادویات اور انسانی امداد کی ترسیل شامل ہے، جب کہ کچھ علاقے اس سے زیادہ متاثر ہیں۔

قطر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (کیو این اے) نے الانصاری کے بیان کو نقل کیا کہ ابتدائی طور پر دوائیں اور امدادی سامان قطر کی مسلح افواج کے دو طیاروں کے ذریعے آج (بدھ کے روز) مصر کے شہر العریش پہنچائی جائیں گی، جہاں سے یہ غزہ کی پٹی منتقل ہوں گی۔" (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]