"حماس" کے جنگجوؤں نے اکتوبر کے حملے سے 4 روز پہلے اسرائیلی نگران چوکیوں سے نظر آنے والی جگہوں پر تربیت حاصل کی

اسرائیل اور غزہ کی پٹی کے درمیان کو الگ کرنے والی دیوار "حماس" کو 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی کے اطراف میں اسرائیلی بستیوں پر "الاقصیٰ طوفان" نامی آپریشن شروع کرنے سے نہ روک سکی (روئٹرز)
اسرائیل اور غزہ کی پٹی کے درمیان کو الگ کرنے والی دیوار "حماس" کو 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی کے اطراف میں اسرائیلی بستیوں پر "الاقصیٰ طوفان" نامی آپریشن شروع کرنے سے نہ روک سکی (روئٹرز)
TT

"حماس" کے جنگجوؤں نے اکتوبر کے حملے سے 4 روز پہلے اسرائیلی نگران چوکیوں سے نظر آنے والی جگہوں پر تربیت حاصل کی

اسرائیل اور غزہ کی پٹی کے درمیان کو الگ کرنے والی دیوار "حماس" کو 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی کے اطراف میں اسرائیلی بستیوں پر "الاقصیٰ طوفان" نامی آپریشن شروع کرنے سے نہ روک سکی (روئٹرز)
اسرائیل اور غزہ کی پٹی کے درمیان کو الگ کرنے والی دیوار "حماس" کو 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی کے اطراف میں اسرائیلی بستیوں پر "الاقصیٰ طوفان" نامی آپریشن شروع کرنے سے نہ روک سکی (روئٹرز)

اسرائیلی ٹیلی ویژن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "القسام بریگیڈ" کے جنگجوؤں نے 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی پر تحریک کی جانب سے کیے گئے اچانک حملے سے چار روز قبل سرحد کے ساتھ اسرائیلی فوج کی نگران چوکیوں اور کیمروں کے سامنے نظر آنے والی اور سننے والی جگہوں پر تربیت حاصل کی تھی۔

7 اکتوبر کے معرکے میں مارے جانے والے "گولانی" فوجی ڈیویر لیشا (21 سالہ) کے والد نسان لیشا نے اسرائیلی "چینل 12" کو بتایا کہ ان کے بیٹے نے انہیں 3 اکتوبر کو فیملی واٹس ایپ گروپ کے ذریعے "حماس" کی تربیت کے بارے میں بتایا تھا۔

اس فوجی نے اپنے اہل خانہ کے نام ایک ایک پیغام میں لکھا: "کوئی بھی جو سککوٹ (یہودی عید) کے دوران کچھ کرنا چاہتا ہے، اس کا غزہ کی سرحد پر خیرمقدم ہے - یہاں (حماس) اپنی فوجی صلاحیتوں کا شاندار مظاہرہ کر رہی ہے۔" اس نے غزہ کی سرحد سے سیکیورٹی فوٹیج کا ایک اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا جس میں "حماس" کے تقریباً 20 عسکریت پسند ایک جیپ کے ارد گرد کھڑے رائفلز کے ساتھ 45 ڈگری کے زاویے پر فائرنگ کرتے ہوئے دکھائی دیئے۔

نسان نے کہا کہ ان کے بیٹے نے غزہ کی سرحد سے پانچ کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر واقع اسرائیلی فوج کی "زیکیم" بیس سے ٹریننگ دیکھی، جب کہ یہ ان بیسز میں سے ایک ہے جہاں 7 اکتوبر کو "حماس" کے عسکریت پسندوں نے دراندازی کی۔ انہوں نے زور دیا کہ ان کے بیٹے نے "انٹیلی جنس معلومات" شیئر نہیں کیں، بلکہ "سمارٹ باڑ"، جسے "آئرن وال" بھی کہا جاتا ہے، کے ساتھ ساتھ لگے کیمروں سے منظم نگرانی کی فوٹیج شیئر کی تھی۔ (...)

جمعہ-07 رجب 1445ہجری، 19 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16488]



غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
TT

غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے کل اتوار کے روز اطلاع دی کہ غزہ کی پٹی میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

سرکاری ایجنسی نے کہا کہ بمباری کے نتیجے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جن میں زیادہ تر بچے تھے۔ جب کہ اسرائیل کی غزہ شہر پر بمباری میں الشجاعیہ، الزیتون، تل الہوی اور شیخ عجلین کے محلوں کو نشانہ بنایا گیا۔

غزہ کی پٹی کے جنوب میں، ایجنسی کی اطلاع کے مطابق خان یونس پر مسلسل اسرائیلی بمباری کے بعد 16 ہلاک شدگان کی لاشیں ہسپتالوں میں پہنچی ہیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے آج صبح سویرے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر اصرار کے ذریعے یہاں کی آبادی کو زبردستی نقل مکانی پر مجبوری کر رہی ہے۔

ایجنسی نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے دیئے گئے بیان کو نقل کیا، انہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسے نہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری کاروائی کی ضرورت ہے۔"

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]