غزہ کے تنازعے کے بارے میں میکسیکو اور چلی کا بین الاقوامی عدالت سے رجوع

غزہ کی پٹی میں النصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں تباہ شدہ رہائشی علاقہ (ای پی اے)
غزہ کی پٹی میں النصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں تباہ شدہ رہائشی علاقہ (ای پی اے)
TT

غزہ کے تنازعے کے بارے میں میکسیکو اور چلی کا بین الاقوامی عدالت سے رجوع

غزہ کی پٹی میں النصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں تباہ شدہ رہائشی علاقہ (ای پی اے)
غزہ کی پٹی میں النصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں تباہ شدہ رہائشی علاقہ (ای پی اے)

کل جمعرات کے روز میکسیکو اور چلی نے اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان مہینوں سے جاری جنگ کے دوران غزہ کی پٹی میں بڑھتے ہوئے تشدد پر "سخت تشویش" کا اظہار کیا اور ممکنہ جرائم کا جائزہ لینے کے لیے بین الاقوامی عدالت سے رجوع کیا، جیسا کہ خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" نے رپورٹ کیا ہے۔

یہ اعلان میکسیکو کی وزارت خارجہ کے جاری بیان میں سامنے آیا، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کی جانب سے بین الاقوامی عدالت میں دائر کیے گئے مقدمے سے آگاہ ہیں اور اس کی پیروی کر رہے ہیں۔

گزشتہ جمعرات کے روز بین الاقوامی عدالت انصاف نے جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر مقدمے کی سماعت کے لیے اپنا پہلا اجلاس منعقد کیا جس میں اسرائیل پر غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا الزام لگایا گیا تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے عدالتی سماعتوں کے آغاز سے قبل یہ کہا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی پر قبضہ نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی اس کی شہری آبادی کو بے گھر کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل "حماس" سے لڑ رہا ہے نہ کہ فلسطینی آبادی سے، اور زور دیا کہ وہ ایسا "بین الاقوامی قانون کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے" کر رہا ہے۔

جمعہ-07 رجب 1445ہجری، 19 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16488]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]