ہزاروں اسرائیلیوں کا قبل از وقت انتخابات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے تل ابیب میں مظاہرہ

مظاہرے کا منظر (اے ایف پی)
مظاہرے کا منظر (اے ایف پی)
TT

ہزاروں اسرائیلیوں کا قبل از وقت انتخابات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے تل ابیب میں مظاہرہ

مظاہرے کا منظر (اے ایف پی)
مظاہرے کا منظر (اے ایف پی)

کل ہفتے کے روز ہزاروں اسرائیلیوں نے غزہ کی پٹی میں یرغمال افراد کی واپسی اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو معزول کرتے ہوئے قبل از وقت انتخابات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے تل ابیب کے وسط میں مظاہرہ کیا۔

مظاہرین نے ہبیما اسکوائر میں جلوس نکالا اور ان میں سے بعض نے نیتن یاہو پر تنقید کرنے والے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر "بدی کا چہرہ" اور "ابھی انتخابات" جیسے نعرے درج تھے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کو ان یرغمالیوں کی واپسی کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہے جنہیں 7 اکتوبر کو اسرائیلی سرزمین پر "حماس" کے حملے کے دوران یرغمال بنا کر غزہ کی پٹی منتقل کر لیا گیا تھا، جہاں اسرائیل فلسطینی تحریک کے خلاف جنگ کر رہا ہے۔ (...)

اتوار-09 رجب 1445ہجری، 21 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16490]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]