امریکی اور برطانوی افواج کا یمن میں حوثی باغیوں پر حملوں کا ایک نیا دور

یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کے گزشتہ حملے کے بعد ہونے والا ایک دھماکہ (روئٹرز)
یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کے گزشتہ حملے کے بعد ہونے والا ایک دھماکہ (روئٹرز)
TT

امریکی اور برطانوی افواج کا یمن میں حوثی باغیوں پر حملوں کا ایک نیا دور

یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کے گزشتہ حملے کے بعد ہونے والا ایک دھماکہ (روئٹرز)
یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کے گزشتہ حملے کے بعد ہونے والا ایک دھماکہ (روئٹرز)

تین امریکی ذمہ داروں نے کل پیر کے روز کہا کہ امریکی اور برطانوی افواج نے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر حملوں کا ایک نیا دور شروع کیا ہے، جو کہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کی آمدورفت کو نشانہ بنانے والے ایران کے اتحادی حوثی گروپ کے خلاف تازہ اقدام ہے۔

حوثی گروپ کے ایک رہنما عبدالقادر المرتضی نے "ایکس" پلیٹ فارم پر کہا کہ اس وقت دارالحکومت صنعا امریکی بمباری کی زد میں ہے۔ لییکن انہوں نے فوری طور پر تفصیلات کا ذکر نہیں کیا۔

جب کہ امریکی بحریہ کی سینٹرل کمانڈ نے اس سے قبل حوثی گروپ کے اس دعوے کی تردید کی کہ انھوں نے خلیج عدن میں ایک امریکی نیول جہاز کو نشانہ بنایا ہے۔

سینٹرل کمانڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ حوثیوں کا "بحری جہاز (اوشین گیس) پر مبینہ کامیاب حملہ کرنے کا دعویٰ سراسر جھوٹ ہے،" اور بحری جہاز کے گزرنے کے دوران وہ مسلسل اس سے رابطے میں تھے۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]