یمن کی صدارتی قیادت کونسل کے چیئرمین رشاد العلیمی نے کل پیر کے روز زور دیا کہ ان کی ملک کی اولین ترجیح حوثیوں کے ہاتھوں یرغمال ریاستی اداروں کی بحالی اور انہیں امن کی جانب آگے بڑھانے کے لیے بین الاقوامی سطح پر حمایت کی ضرورت ہے، کیونکہ بصورت دیگر ان کی سمندری سرگرمیوں میں اضافے کا خدشہ ہے جو درآمدات اور برآمدات میں تعطل کا باعث بنے گا۔
العلیمی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں ہے کہ جب حوثی گروپ نے خلیج عدن میں ایک نئے حملے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے خلیج عدن میں ایک امریکی فوجی کارگو جہاز (اوشین گیس) پر مناسب بحری میزائلوں سے بمباری کی ہے۔ لیکن امریکی افواج نے اس پر فوری کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ حوثی گروپ کے فوجی ترجمان یحییٰ سریع نے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکیوں اور برطانویوں کو "لامحالہ جواب دیا جائے گا، اور کوئی بھی نئی جارحیت جواب اور سزا کے بغیر نہیں رہے گی۔"
خیال رہے کہ بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں بحری جہازوں پر ایران نواز گروپ (حوثیوں) کے حملوں کو روکنے کی کوشش میں واشنگٹن نے 12 جنوری سے یمن کے مختلف علاقوں میں حوثی اہداف کے خلاف 7 حملے کیے ہیں، جب کہ پہلے حملوں میں برطانوی طیاروں نے حصہ لیا تھا۔ گروپ کا دعویٰ ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیلی بحری جہازوں یا تل ابیب جانے اور آنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔(...)
منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]