العلیمی کا اداروں کی بحالی پر زور... اور حوثیوں کا امریکی بحری جہاز پر حملے کا دعویٰ

یمن کی صدارتی قیادت کونسل کے چیئرمین رشاد العلیمی ریاض میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے سفیروں کا خیرمقدم کرتے ہوئے (سبا)
یمن کی صدارتی قیادت کونسل کے چیئرمین رشاد العلیمی ریاض میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے سفیروں کا خیرمقدم کرتے ہوئے (سبا)
TT

العلیمی کا اداروں کی بحالی پر زور... اور حوثیوں کا امریکی بحری جہاز پر حملے کا دعویٰ

یمن کی صدارتی قیادت کونسل کے چیئرمین رشاد العلیمی ریاض میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے سفیروں کا خیرمقدم کرتے ہوئے (سبا)
یمن کی صدارتی قیادت کونسل کے چیئرمین رشاد العلیمی ریاض میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے سفیروں کا خیرمقدم کرتے ہوئے (سبا)

یمن کی صدارتی قیادت کونسل کے چیئرمین رشاد العلیمی نے کل پیر کے روز زور دیا کہ ان کی ملک کی اولین ترجیح حوثیوں کے ہاتھوں یرغمال ریاستی اداروں کی بحالی اور انہیں امن کی جانب آگے بڑھانے کے لیے بین الاقوامی سطح پر حمایت کی ضرورت ہے، کیونکہ بصورت دیگر ان کی سمندری سرگرمیوں میں اضافے کا خدشہ ہے جو درآمدات اور برآمدات میں تعطل کا باعث بنے گا۔

العلیمی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں ہے کہ جب حوثی گروپ نے خلیج عدن میں ایک نئے حملے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے خلیج عدن میں ایک امریکی فوجی کارگو جہاز (اوشین گیس) پر مناسب بحری میزائلوں سے بمباری کی ہے۔ لیکن امریکی افواج نے اس پر فوری کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ حوثی گروپ کے فوجی ترجمان یحییٰ سریع نے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکیوں اور برطانویوں کو "لامحالہ جواب دیا جائے گا، اور کوئی بھی نئی جارحیت جواب اور سزا کے بغیر نہیں رہے گی۔"

خیال رہے کہ بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں بحری جہازوں پر ایران نواز گروپ (حوثیوں) کے حملوں کو روکنے کی کوشش میں واشنگٹن نے 12 جنوری سے یمن کے مختلف علاقوں میں حوثی اہداف کے خلاف 7 حملے کیے ہیں، جب کہ پہلے حملوں میں برطانوی طیاروں نے حصہ لیا تھا۔ گروپ کا دعویٰ ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیلی بحری جہازوں یا تل ابیب جانے اور آنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]