اسرائیل مغربی کنارے پر دوبارہ قبضہ کرنے سے زیادہ سخت اقدامات کر رہا ہے: فلسطینی وزیر اعظم

فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ (روئٹرز)
فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ (روئٹرز)
TT

اسرائیل مغربی کنارے پر دوبارہ قبضہ کرنے سے زیادہ سخت اقدامات کر رہا ہے: فلسطینی وزیر اعظم

فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ (روئٹرز)
فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ (روئٹرز)

فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے کل پیر کے روز کہا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ کے اگلے دن بین الاقوامی کوششوں اور تعمیر نو کے لیے ایک سیاسی فریم ورک کی ضرورت ہے تاکہ دوبارہ "جارحیت" کے نہ ہونے کو یقینی بنایا جا سکے۔

اشتیہ نے اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر برائے انسانی امور اور تعمیر نو، سگریڈ کاگ کے ساتھ ملاقات کے دوران غزہ تک امداد کی مناسب ترسیل کے لیے تمام کراسنگ کھولنے کا مطالبہ کیا اور مزید کہا کہ پٹی میں داخل ہونے والی امداد کا معیار ٹرکوں کی تعداد سے زیادہ اہم ہے۔

فلسطینی وزیر اعظم نے کہا: "اسرائیل مکمل تباہی کے اقدام کے ذریعے مغربی کنارے پر دوبارہ قبضہ کرنے سے زیادہ سخت کاروائی کر رہا ہے۔"

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]