ہم ایتھوپیا کے خلاف اعلان جنگ کرنے والے نہیں ہیں: صومالیہ کے صدر

انہوں نے "الشرق الاوسط" کو کہا کہ اگر "الشباب" دہشت گردی چھوڑ دے تو وہ اس کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں

صومالیہ کے صدر قاہرہ میں "الشرق الاوسط" کے ساتھ بات چیت کے دوران (تصویر: عبدالفتاح فرج)
صومالیہ کے صدر قاہرہ میں "الشرق الاوسط" کے ساتھ بات چیت کے دوران (تصویر: عبدالفتاح فرج)
TT

ہم ایتھوپیا کے خلاف اعلان جنگ کرنے والے نہیں ہیں: صومالیہ کے صدر

صومالیہ کے صدر قاہرہ میں "الشرق الاوسط" کے ساتھ بات چیت کے دوران (تصویر: عبدالفتاح فرج)
صومالیہ کے صدر قاہرہ میں "الشرق الاوسط" کے ساتھ بات چیت کے دوران (تصویر: عبدالفتاح فرج)

صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمود نے زور دیا کہ ان کا ملک ایتھوپیا کے خلاف اعلان جنگ کرنے والا نہیں ہے، اور لیکن بدلے میں اسے چاہیے کہ وہ صومالیہ کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرے۔

شیخ محمود نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ انٹرویو میں مصر اور صومالیہ کی طرف سے جنگ کے سرکاری اعلان کے وجود سے انکار کیا اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کرنے کی بھی تردید کی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ "مذاکرات کا مقصد مصر اور صومالیہ کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانا ہے اور یہ کسی دوسرے ملک کے لیے خطرہ نہیں ہے۔"

انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس وقت صرف ایک ہی جنگ میں مصروف ہے اور یہ دہشت گردی کے خلاف اور شدت پسند تحریک "الشباب" کے خاتمے کے لیے ہے۔ انہوں نے اس تحریک کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے پر رضامندی ظاہر کی بشرطیکہ وہ تنظیم "القاعدہ" کے نظریے کو ترک کر دے اور صومالی ریاست کو تسلیم کر لے۔

شیخ محمود نے ہارن آف افریقہ کی صورتحال کو "پیچیدہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ بحیرہ احمر میں حوثیوں کی سرگرمیوں اور بحری قزاقی کی وجہ سے اب دنیا کی توجہ افریقہ پر مرکوز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ صومالی ریاست (یعنی صومالی عوام) ہی ہو جو افریقی یونین اور بین الاقوامی شراکت داروں کی مدد سے اسے حل کرنے کے قابل ہو۔

بدھ-12 رجب 1445ہجری، 24 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16493]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]