امریکہ کے عراق میں ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروپوں سے منسلک اہداف پر حملے

عراق میں امریکی حملوں کی آرکائیو
عراق میں امریکی حملوں کی آرکائیو
TT

امریکہ کے عراق میں ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروپوں سے منسلک اہداف پر حملے

عراق میں امریکی حملوں کی آرکائیو
عراق میں امریکی حملوں کی آرکائیو

کل منگل کے روز امریکی حکام نے "روئٹرز" کو بتایا کہ امریکہ عراق میں ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروپوں سے منسلک اہداف پر حملے کر رہا ہے۔

اسی ضمن میں، عراقی ٹی وی چینل "العہد" نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی طیاروں نے جرف الصخر کے علاقے میں ملٹری کالج اور عراق کے وسط میں شمالی بابل میں آپریشن ہیڈ کوارٹر پر پانچ حملے کیے ہیں۔

چینل نے بابل ہیلتھ کے ڈائریکٹر جنرل کے حوالے سے کہا کہ بمباری کے حوالے سے ابھی تک کوئی معلومات نہیں ہیں۔ لیکن انہوں نے نشاندہی کی کہ زخمیوں کو منتقل کرنے کے لیے ایمبولینسیں بھیجی گئی ہیں۔ "العہد" ٹی وی نے تفصیلات بتائے بغیر مغربی عراق میں الانبار گورنریٹ کے شہر القائم پر ایک اور امریکی حملے کی بھی اطلاع دی ہے۔

بدھ-12 رجب 1445ہجری، 24 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16493]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]