اسرائیل اور "حماس" ہمیں قیدیوں سے ملنے کی اجازت نہیں دیتے: ریڈ کراس "الشرق الاوسط سے

ریجنل ڈائریکٹر فابریزیو نے کہا کہ سعودی حمایت نے "ہمیں دنیا بھر کے پیچیدہ خطوں میں کام کرنے کے قابل بنایا"

بین الاقوامی کمیٹی "ریڈ کراس" کے مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید کے علاقے کے ڈائریکٹر فابریزیو کاربونی (ریڈ کراس)
بین الاقوامی کمیٹی "ریڈ کراس" کے مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید کے علاقے کے ڈائریکٹر فابریزیو کاربونی (ریڈ کراس)
TT

اسرائیل اور "حماس" ہمیں قیدیوں سے ملنے کی اجازت نہیں دیتے: ریڈ کراس "الشرق الاوسط سے

بین الاقوامی کمیٹی "ریڈ کراس" کے مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید کے علاقے کے ڈائریکٹر فابریزیو کاربونی (ریڈ کراس)
بین الاقوامی کمیٹی "ریڈ کراس" کے مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید کے علاقے کے ڈائریکٹر فابریزیو کاربونی (ریڈ کراس)

"ریڈ کراس" کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیلی حکام نے اپنی جیلوں میں قید فلسطینیوں سے ملاقات کو بند کر رکھا ہے اور اسی طرح تحریک "حماس" نے بھی اب تک اپنے زیر حراست یرغمالیوں سے ملنے کی اجازت نہیں دی ہے، جو کہ ناقابل قبول ہے۔ جیسا کہ بین الاقوامی کمیٹی "ریڈ کراس" کے مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید کے علاقے کے ڈائریکٹر فابریزیو کاربونی نے کہا ہے۔

کاربونی نے جنگ کے آغاز کے تقریباً 4 ماہ بعد غزہ کی صورتحال کو "تباہ کن" قرار دیا، جو کہ صحت اور توانائی کے پورے نظام کے ختم ہونے اور آبادی کو اس کی مکمل سپلائی نہ ہونے کے سبب ہے۔

کاربونی نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس تنازعے کی سخت ترین جہتوں میں سے ایک غزہ کے عوام اور بالخصوص بچوں پر جنگ کے نفسیاتی اثرات ہیں، جنہیں آنے والے سالوں تک انہیں برداشت کرنا پڑے گا، اور جو لوگ اس تباہ کن مرحلے سے گزر رہے ہیں ان کی آنے والی نسلیں بھی متاثر ہونگی۔

فابریزیو کاربونی نے بین الاقوامی کمیٹی "ریڈ کراس" اور مملکت سعودی عرب کے مابین تعاون کی تعریف کرتے ہوئے اسے "ممتاز" قرار دیا اور نشاندہی کی کہ مملکت کی طرف سے فراہم کردہ مالی اور سیاسی مدد نے "ریڈ کراس" کو دنیا بھر کے پیچیدہ علاقوں میں کام کرنے کے قابل بنایا ہے۔(...)

بدھ-12 رجب 1445ہجری، 24 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16493]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]