خان یونس میں "ناصر کمپلیکس" اور "الامل ہسپتال" کے اندر کی صورتحال "تباہ کن" ہے: "بلا سرحدوں کے ڈاکٹرز"

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

خان یونس میں "ناصر کمپلیکس" اور "الامل ہسپتال" کے اندر کی صورتحال "تباہ کن" ہے: "بلا سرحدوں کے ڈاکٹرز"

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

"ڈاکٹرز بلا سرحد" کے میڈیکل کوآرڈینیٹر صہیب صافی نے کل بدھ کے روز کہا کہ جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس میں عمومی طور پر اور "ناصر میڈیکل کمپلیکس" اور "الامل ہسپتال" میں خاص طور پر صحت کی صورتحال "تباہ کن اور ناقابل بیان ہے۔" صافی نے "عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کو بیان دیتے ہوئے مزید کہا کہ "خطے میں اور خاص طور پر (ناصر ہسپتال) کے اطراف میں سیکورٹی صورتحال خطرناک ہے جہاں خاص طور پر (ناصر کمپلیکس) کے مغربی جانب شدید ٹارگٹ حملے، بمباری اور جھڑپیں ہو رہی ہیں۔

"ڈاکٹرز بلا سرحد" کا کہنا ہے کہ شام کو اسرائیل کی جانب سے گورنریٹ کے متعدد میڈیکل کمپلیکس کو خالی کرنے کے حکم کے بعد اس کی ٹیمیں خان یونس میں "ناصر میڈیکل کمپلیکس" سے باہر نکلنے سے قاصر ہیں۔

غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کل جنوبی پٹی کے شہر خان یونس میں واقع "ناصر میڈیکل کمپلیکس" اور "الامل ہسپتال" کی حفاظت کے لیے فوری مداخلت اور دونوں ہسپتالوں میں ایمبولینسوں کی آمد و رفت میں آسانی کی اپیل کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج "الامل ہسپتال" کے قریب مسلسل لڑائی اور خان یونس میں فلسطینی "ہلال احمر" کے صدر دفتر کے آس پاس کے علاقوں کو نشانہ بنانے کی وجہ سے "ناصر میڈیکل کمپلیکس" اور "الامل ہسپتال" کو انتہائی خطرے میں ڈال رہی ہے۔ القدرہ نے کہا کہ اسرائیلی فوج خان یونس میں ہسپتالوں کو الگ کر رہی ہے، جیسا کہ اسرائیلی فوج کے ترجمان کی طرف سے شہر کے محلوں کو خالی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ (...)

جمعرات-13 رجب 1445ہجری، 25 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16494]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]