واشنگٹن اور بغداد، عراق میں امریکی فوجی موجودگی کے خاتمے کے لیے بات چیت شروع کرنے والے ہیں

عراق میں "عین الاسد" ایئر بیس (فائل فوٹو)
عراق میں "عین الاسد" ایئر بیس (فائل فوٹو)
TT

واشنگٹن اور بغداد، عراق میں امریکی فوجی موجودگی کے خاتمے کے لیے بات چیت شروع کرنے والے ہیں

عراق میں "عین الاسد" ایئر بیس (فائل فوٹو)
عراق میں "عین الاسد" ایئر بیس (فائل فوٹو)

چار ذرائع نے کل بدھ کے روز "روئٹرز" کو بتایا کہ عراق اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ، عراق میں امریکی قیادت میں فوجی اتحاد کے مشن کو ختم کر کے اسے دو طرفہ تعلقات سے تبدیل کرنے کے طریقہ کار پر بات چیت شروع کرنے والے ہیں، اور یہ ایسا قدم ہے جو غزہ کی پٹی میں جنگ کی وجہ سے روکا گیا تھا۔

تین ذرائع نے کہا کہ امریکہ نے اس قدم کے ساتھ اپنی پیشگی شرط ختم کر دی ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ عراقی مسلح گروپ پہلے ان پر حملے بند کریں۔ جب کہ دو ذرائع نے بتایا کہ امریکہ نے عراق میں امریکی خاتون سفیر الینا رومانوسکی کے ذریعے کل بدھ کے روز عراقی وزیر خارجہ فواد حسین کو بھیجے گئے ایک خط میں عراقی حکومت سے بات چیت شروع کرنے کے لیے اپنی تیاری سے آگاہ کیا۔

دوسری جانب عراقی وزارت نے کہا کہ اسے ایک اہم پیغام ملا ہے اور وزیراعظم اس کا بغور جائزہ لیں گے۔

اور امید ہے کہ بات چیت میں اگر زیادہ نہیں تو کئی ماہ لگیں گے، لیکن اس بات چیت کا نتیجہ واضح نہیں ہے اور نہ ہی امریکی افواج کا انخلا قریب ہے۔(...)

جمعرات-13 رجب 1445ہجری، 25 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16494]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]