واشنگٹن اور بغداد، عراق میں امریکی فوجی موجودگی کے خاتمے کے لیے بات چیت شروع کرنے والے ہیں

عراق میں "عین الاسد" ایئر بیس (فائل فوٹو)
عراق میں "عین الاسد" ایئر بیس (فائل فوٹو)
TT

واشنگٹن اور بغداد، عراق میں امریکی فوجی موجودگی کے خاتمے کے لیے بات چیت شروع کرنے والے ہیں

عراق میں "عین الاسد" ایئر بیس (فائل فوٹو)
عراق میں "عین الاسد" ایئر بیس (فائل فوٹو)

چار ذرائع نے کل بدھ کے روز "روئٹرز" کو بتایا کہ عراق اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ، عراق میں امریکی قیادت میں فوجی اتحاد کے مشن کو ختم کر کے اسے دو طرفہ تعلقات سے تبدیل کرنے کے طریقہ کار پر بات چیت شروع کرنے والے ہیں، اور یہ ایسا قدم ہے جو غزہ کی پٹی میں جنگ کی وجہ سے روکا گیا تھا۔

تین ذرائع نے کہا کہ امریکہ نے اس قدم کے ساتھ اپنی پیشگی شرط ختم کر دی ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ عراقی مسلح گروپ پہلے ان پر حملے بند کریں۔ جب کہ دو ذرائع نے بتایا کہ امریکہ نے عراق میں امریکی خاتون سفیر الینا رومانوسکی کے ذریعے کل بدھ کے روز عراقی وزیر خارجہ فواد حسین کو بھیجے گئے ایک خط میں عراقی حکومت سے بات چیت شروع کرنے کے لیے اپنی تیاری سے آگاہ کیا۔

دوسری جانب عراقی وزارت نے کہا کہ اسے ایک اہم پیغام ملا ہے اور وزیراعظم اس کا بغور جائزہ لیں گے۔

اور امید ہے کہ بات چیت میں اگر زیادہ نہیں تو کئی ماہ لگیں گے، لیکن اس بات چیت کا نتیجہ واضح نہیں ہے اور نہ ہی امریکی افواج کا انخلا قریب ہے۔(...)

جمعرات-13 رجب 1445ہجری، 25 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16494]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]