صومالیہ میں پرتشدد جھڑپوں کے دوران تحریک "الشباب" کا فوج کے ٹھکانوں پر حملہ

جو کہ شیخ محمود کی ان کے ساتھ بات چیت کے لیے آمادگی کے اعلان کے ایک روز بعد ہے

صومالیہ کے صدر کی دوحہ سے روانہ ہوتے ہوئے (قطری نیوز ایجنسی)
صومالیہ کے صدر کی دوحہ سے روانہ ہوتے ہوئے (قطری نیوز ایجنسی)
TT

صومالیہ میں پرتشدد جھڑپوں کے دوران تحریک "الشباب" کا فوج کے ٹھکانوں پر حملہ

صومالیہ کے صدر کی دوحہ سے روانہ ہوتے ہوئے (قطری نیوز ایجنسی)
صومالیہ کے صدر کی دوحہ سے روانہ ہوتے ہوئے (قطری نیوز ایجنسی)

صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمود کی جانب سے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کرنے کے اگلے ہی روز، کہ وہ "صومالیہ کی شدت پسند تحریک (الشباب) کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، اگر وہ اپنا انتہا پسند ایجنڈا ترک کر دے اور صومالی ریاست کو تسلیم کر لے"، تحریک نے کہا ہے کہ اس نے "بدھ کے روز ملک کے وسط میں ریاست گالمودگ کے علاقے مدگ میں فوجی اڈوں پر حملے کے دوران صومالی فوج کے 191 فوجیوں کو ہلاک اور ایک غیر متعینہ تعداد کو پکڑ لیا ہے۔" تحریک نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ اس نے "ان اڈوں میں موجود تمام فوجی ساز و سامان پر قبضہ کر لیا ہے، جس میں فوجی نقل و حرکت کے لیے استعمال ہونے والی تکنیکی فوجی گاڑیاں بھی شامل ہیں۔"

جب کہ وسطی صومالیہ میں تحریک "الشباب" کی طرف سے مدگ کے علاقے میں فوجی اڈوں پر حملے کے بعد پرتشدد جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے "سخت فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں۔"

دریں اثناء گالمودگ ریاست میں سیکورٹی کے وزیر محمد عبدی آدن نے تصدیق کی کہ "فوج اب بھی عاد نامی گاؤں میں، جہاں فوجی اڈے ہیں، جنگجوؤں کا مقابلہ کر رہی ہے۔"

لیکن دوسری جانب تحریک "الشباب" نے کہا کہ اس نے "متعدد فوجیوں کو ہلاک کر کے 5 فوجی اڈوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔" تحریک کے سرکاری ترجمان عبدالعزیز ابو مصعب نے بتایا کہ "فوجی اڈوں پر حملہ کرنے والے تحریک کے افراد نے تمام گاڑیاں اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔" (...)

جمعرات-13 رجب 1445ہجری، 25 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16494]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]