لبنان کی پارلیمنٹ 2024 کے بجٹ پر جمعرات کو ووٹنگ سے پہلے بحث کر رہی ہے

بری ان کے بلاک اور "التغییر" پارٹی کے نمائندوں کے مابین زبانی تکرار

پارلیمانی بلاکس 2024 کے بجٹ پر ووٹنگ کی تیاری میں بحث کر رہے ہیں (قومی ایجنسی)
پارلیمانی بلاکس 2024 کے بجٹ پر ووٹنگ کی تیاری میں بحث کر رہے ہیں (قومی ایجنسی)
TT

لبنان کی پارلیمنٹ 2024 کے بجٹ پر جمعرات کو ووٹنگ سے پہلے بحث کر رہی ہے

پارلیمانی بلاکس 2024 کے بجٹ پر ووٹنگ کی تیاری میں بحث کر رہے ہیں (قومی ایجنسی)
پارلیمانی بلاکس 2024 کے بجٹ پر ووٹنگ کی تیاری میں بحث کر رہے ہیں (قومی ایجنسی)

لبنان کی پارلیمنٹ نے 2024 کے بجٹ کے مسودے پر بحث کی جس میں فنانس اینڈ بجٹ کمیٹی نے ترمیم کی تھی۔ بحث پر مبنی اس سیشن میں متعدد نمائندوں کی جانب سے قانون سازی کے لیے پارلیمان کے اختیارات اور صدارتی خلاء کو پُر کرنے کے لیے صدر کے انتخاب کے عمل کو تیز کرنے کے بارے میں گفتگو کے دوران کچھ زبانی تکرار کا مشاہدہ کیا گیا۔

فنانس اینڈ بجٹ کمیٹی کے سربراہ رکن پارلیمنٹ ابراہیم کنعان نے رپورٹ پڑھی اور نگران وزیر اعظم نجیب میقاتی اور وزراء کی موجودگی میں حکومت کی جانب سے پیش کردہ مسودے میں کمیٹی کی طرف سے کی گئی ترامیم کی تردید کی۔

کنعان نے نشاندہی کی کہ "کمیٹی نے نوٹ کیا ہے کہ بجٹ کے مسودے میں معاشی و سماجی وژن نہیں ہے اور سرمایہ کاری کے اخراجات کے لیے مختص کیے گئے تخمینے کا تناسب کم ہے۔ اسی طرح نئے ٹیکسوں اور فیسوں سمیت بعض امور میں بے ترتیبی دیکھی گئی ہے۔" جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ "حکومت کا ہدف خزانے کے لیے اضافی محصولات حاصل کرنا ہے، قطع نظر کہ اس وقت عوام کے معاشی و سماجی حالات کیا ہیں اور معیشت کی مالیاتی صلاحیت اور شہریوں کی قوت برداشت کیا ہے۔" انہوں نے وضاحت کی کہ کمیٹی نے اس میں بنیادی ترامیم کی ہیں، جن میں سب سے اہم ان تمام مضامین کو حذف کرنا ہے جن کے لیے نئے ٹیکس، فیس، یا جرمانے متعارف کرانے کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح ٹیکسوں، فیسوں، سروس الاؤنسز اور جرمانے میں ترمیم کے معیاروں کو یکجا کرنا ہے۔(...)

جمعرات-13 رجب 1445ہجری، 25 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16494]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]